Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, May 27, 2013

TOLOnews 27 May 2013 FARAKHABAR / فراخبر ۲۷ می ۲۰۱۳

اعتصاب غذای دانشجویان کابل پایان یافت


به روز شده: 12:14 گرينويچ - دوشنبه 27 مه 2013 - 06 خرداد 1392


در هشتمین روز اعتصاب غذای دانشجویان دانشکده علوم اجتماعی کابل، مسئولان دولتی به خواست‌های آنان پاسخ مثبت دادند.

عبیدالله عبید وزیر تحصیلات عالی، رنگین دادفر اسپنتا مشاور امنیت ملی رئیس جمهور کرزی و نعمت الله شهرانی مشاور رئیس جمهوری بعد از ظهر امروز به محل اعتصاب دانشجویان رفتند و با آنها صحبت کردند.

نعمت الله شهرانی در جمع اعتصاب کنندگان گفت: "تمام خواسته های شما قبول شد و فردا عملی خواهد شد. در این تصمیم هیچ خلافی وجود ندارد. خواهش ما این است که همین دقیقه شاگردان (دانشجویان) چیزی نوش جان کنند و سر از فردا به درس های شان حاضر شوند."

جاوید نظری یکی از دانشجویان معترض نیز به بی‌بی‌سی گفت که تمام خواست‌های دانشجویان پذیرفته شده است.

او افزود که اکنون دانشجویان این پیروزی را به یکدیگر تبریک می‌گویند.

آقای نظری گفت: "اکنون یک راه ساخته شد. اعتراض دانشجویی به عنوان یک قدرت و عامل در تغییر آینده افغانستان شناخته شد."

هشت روز قبل ۷۰ دانشجوی دانشکده علوم اجتماعی در اعتراض به "تبعیض، ضعف مدیریت و برخورد نادرست" در این دانشکده، به اعتصاب غذای نامحدود دست زدند.

بعدا عده ای دیگری نیز به آنها پیوستند و شمار آنها به ۸۱ نفر رسید.

برکناری رئیس دانشکده علوم اجتماعی، برکناری یکی از استادان این دانشکده، تغییر در کادر علمی دانشکده و منع رفتارهای تبعیض آمیز با دانشجویان بر مبنای قوم، از مهم‌ترین خواست‌های این دانشجویان بود.

پایان این اعتصاب با استقبال بسیاری از کاربران شبکه های اجتماعی رو به رو شد.

اعتصاب دانشجویان در کابل در روزهای گذشته نیز از سوی هنرمندان، نویسندگان، شاعران، شماری از نهادهای مدنی و گروه‌های مختلف مردمی حمایت شده بود.

شماری از دانشجویان در هرات و بامیان نیز در حمایت از این دانشجویان دانشکده علوم اجتماعی کابل، دست به اعتصاب غذا زده بودند.

همچنین امروز شماری از دانشجویان دانشکده علوم اجتماعی دانشگاه کابل در اعتراض به این اعتصاب تظاهرات کردند.

Thursday, May 23, 2013

اعتصاب غذایی دانشجویان در کابل؛ پنج نفر راهی بیمارستان شدند


به روز شده: 13:39 گرينويچ - پنج شنبه 23 مه 2013 - 02 خرداد 1392


اعتصاب غذای ده‌ها دانشجوی دانشکده علوم اجتماعی دانشگاه کابل در اعتراض به "تبعیض قومی" در این دانشکده وارد چهارمین روز خود شد

در ادامه اعتصاب غذایی شماری از دانشجویان علوم اجتماعی در کابل، حداقل پنج نفر از این دانشجویان به دلیل ضعف ناشی از اعتصاب غذا به بیمارستان منتقل شده اند.

این دانشجویان از چهار روز گذشته در برابر ساختمان پارلمان افغانستان اعتصاب غذا کرده و خواستار "اصلاحات" در دانشکده علوم اجتماعی هستند.

محمد آقا، یکی از نمایندگان این دانشجویان می گوید که با بخشی از دانشجویان برخورد تبعیض آمیز قومی صورت می گیرد.

او گفت که یکی از خواستهای آنها برکناری رییس دانشکده علوم اجتماعی است.

محمد عارف رحمانی، از اعضای مجلس نمایندگان که با اعتصاب کنندگان دیدار کرده، می گوید که وزارت تحصیلات عالی حاضر شده به بخشی از خواستهای دانشجویان معترض رسیدگی کند.

خواستهای دانشجویان معترض

برکناری رئیس دانشکده علوم اجتماعی
برکناری یکی از استادان این دانشکده
تغییر در کادر علمی دانشکده
منع رفتارهای تبعیض آلود با دانشجویان بر مبنای قوم

آقای رحمانی گفت که مسولان وعده داده اند که یکی از استادان مورد انتقاد دانشجویان از این دانشکده تبدیل کرده و اوراق امتحان را که دانشجویان نسبت به آن معترض هستند به شکل مقایسه‌ای بازنگری خواهند کرد.

او گفت که وزارت تحصیلات عالی درباره برکناری رئیس دانشکده علوم اجتماعی به دلیل اینکه شخص وزیر در سفری بیرون از افغانستان است، تصمیمی نگرفته است.

تعدادی از نهادهای مدنی و دانشجویان بعضی از نهادهای آموزشی خصوصی نیز با حضور در محل اعتصاب حمایت خود را از این اقدام دانشجویان اعلام کرده اند.

اعتصاب کنندگان به بی بی سی گفته اند که تا برآورده نشدن خواست هایشان، دست از اعتصاب نمی کشند.

هنوز مسولان وزارت تحصیلات عالی در مورد خواست های اعتصاب کنندگان به رسانه ها چیزی نگفته اند.

Monday, May 20, 2013

کوئٹہ، لشکر جھنگوی کے 2 خطرناک دہشتگرد پولیس سٹیشن سے فرار


اسلام ٹائمز: ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ دہشتگرد گروہ لشکر جھنگوی کے دو خطرناک دہشتگرد محمد عمر لہڑی ا میر احمد لہڑی پرسرار طور پر کینٹ پولیس سٹیشن کوئٹہ سے رات کی تاریکی میں فرار ہوگئے ہیں۔

اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں پولیس کی حراست سے لشکر جھنگوی کے دو خطرناک دہشتگرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ دہشتگرد گروہ لشکر جھنگوی کے دو خطرناک دہشتگرد محمد عمر لہڑی اور میر احمد لہڑی پرسرار طور پر کینٹ پولیس سٹیشن کوئٹہ سے رات کی تاریکی میں فرار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں دہشتگردوں کا تعلق مستونگ سے ہے۔ دونوں دہشتگرد ایف آئی نمبر 13/110، U/S 324، Q.D 186، 353، 149، 147، اور 07ATA کے تحت گرفتار ہوئے تھے۔ خطرناک دہشتگردوں کا پرسرار طور پر پولیس سٹیشن سے فرار ہونا پولیس انتظامیہ کی کارکردگی 
پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔


Quetta cops held for having links with banned outfits: DIG





QUETTA - Quetta Deputy Inspector General (Operations) Fayyaz Ahmed Sumbal on Monday said two cops had been arrested for providing weapons and other support to banned organisations.
Addressing a press conference at the CCPO office, the DIG said that Assistant Sub-inspector (ASI) Yahya and Constable Muhammad Karim were detained in connection with alleged links with the banned religious entities some days back.
“During the interrogation, they confessed to assisting banned outfits in carrying out sectarian attacks,” he said.
He said besides sharing information, the detained policemen also provided weapons and shelter to the members of the banned religious outfits.
When asked about the alleged involvement of police personnel in the easy escape of inmates from Cantt police station on Sunday, the DIG said that a case had been registered against six cops and investigation was underway.
"No one, whether in Police Department or outside will be spared if found guilty in the escape of two prisoners," he added.
Highlighting police performance in busting gangs of outlaws involved in heinous crimes, he said that during the last couple of months, a number of criminal rings were ruined, besides a special security plan for the provincial capital had helped a lot in maintaining peace in the city.
He noted that the accused allegedly involved in the kidnapping of former advocate general of Balochistan Salahuddin Mengal had been nabbed from Mastung and soon the missing AG would be recovered.- 

کوئٹہ، کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط،دو پولیس اہلکار گرفتار



May 20, 2013  | Posted by dailyqudrat

کوئٹہ(قدرت نیوز)ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ آپریشن فیاض احمد سنبل نے کہا ہے کہ پولیس نے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط اور ان کے کارکنوں کو سہولیات اور معلومات فراہم کرنے پر 2پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا ہے یہ بات انہوں نے سوموار کو سی سی پی او آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ پولیس نے اطلاع ملنے پر مذکورہ اہلکاروں سمیت دیگر عملے کی نگرانی شروع کی اورا ن کی سرویلنس بھی کی گئی جس کے بعد مکمل شواہد حاصل کرنے پر اے ایس آئی یحییٰ اور کانسٹیبل محمدکریم کو گرفتار کیا گیا جو کالعدم تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں اور ان کے کارکنوں کو تمام معلومات اور کسی بھی کارروائی کے حوالے سے اسلحہ سمیت مکمل سہولیات فراہم کرتے تھے جس کے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں دونوں اہلکاروں کو 3مئی 2013ء کو گرفتار کیا گیا ہے اس سے قبل ان کی مکمل نگرانی کی گئی تھی ان کے موبائل فون کے ڈیٹا سے بھی تمام شواہد حاصل کرلئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں اہلکاروں نے ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف کیا ہے کہ وہ کالعدم تنظیموں کے ممبران سے رابطے میں رہتے اور ان سے ملاقاتیں کرتے تھے کسی بھی واردات کے حوالے سے انہیں اسلحہ اور مدد فراہم کرنے سمیت ان کی رہائش کا بھی بندوبست کرتے تھے انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران ان سے جو معلومات حاصل ہوئی ہے اس پر بھی کارروائی جاری ہے ہماری کوشش ہے کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے بھی عملی اقدامات اٹھائے جائیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز تھانہ کینٹ سے دو ملزمان کے فرار ہونے کے بعد6پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے اور2ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ایک ایس پی طارق کی سربراہی میں مقدمے کی تفتیش کررہی ہے جبکہ دوسری خالد منظور کی سربراہی میں ابتدائی معلومات پر کام کررہی ہے اور ابتدائی معلومات کے مطابق ملزمان رات ساڑھے12بجے سے صبح4بجے کے درمیان فرار ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والوں میں ہیڈکانسٹیبل شامل ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خود کش حملے کو روکنا ناممکن ہے لیکن اس کو مذکورہ ہدف پر نہ پہنچنے دے کر نقصانات کو کم کیاجاسکتا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ سیکورٹی کے انتظامات کو موثر بنایاجائے آئی جی پولیس کی رہائش گاہ پر ہونے والے خود کش حملے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ شہر میں لگائے جانے والے29خفیہ کیمروں میں سے 2کیمروں سے ہمیں موثر معلومات حاصل ہوئی ہے جس کے بعد تحقیقات جاری ہے اور تین تحقیقاتی ٹیمیں مختلف پہلوؤں پر کام کررہی ہیں ایک جوکہ دھماکے کے فوری بعد جائے وقوعہ سے ملنے والے انجن کے نمبر سے اس کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے لاہور بھیجا گیا ہے جبکہ باقی ملنے والے شواہد پر بھی بقیہ ٹیمیں کارروائی کررہے ہیں سابق اٹارنی جنرل صلاح الدین مینگل ایڈووکیٹ کی عدم بازیابی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پولیس نے گزشتہ شب مستونگ کے علاقے میں چھاپہ مارکر ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس سے معلومات حاصل کرنے کے بعد آگے بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس نے اغواء برائے تاوان کے بہت سے کیس حل کئے ہیں اور بہت سے مغوی تاوان کی ادائیگی کے بغیر اپنے گھروں کو واپس آئے ہیں کیونکہ پولیس آئے روز اغواء برائے تاوان کے ملزمان کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہے تھی انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی تھانہ زرغون آباد کے عملے نے موٹر سائیکل چھیننے والے گروہ کے 2افراد کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے 8وارداتوں کاانکشاف کیا ہے انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز اور موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں گرفتار ہونے والے مختلف مقدمات میں پہلے بھی گرفتار ہوئے ہیں جو ضمانت پر رہا ہونے کے بعد پھر وارداتیں کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرفتار پولیس اہلکار مذہبی کالعدم تنظیموں سے رابطے میں تھے اور بڑی وارداتوں میں ملوث افراد کو 
سہولیات فراہم کرتے تھے انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان سے تحقیقات جاری ہے مزید انکشافات متوقع ہیں۔