Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Friday, January 24, 2014

بلوچستان میں لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں‌ کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا


کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24جنوری 2014ء)بلوچستان میں لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کے خلاف مربوط آپریشن شروع کر دیا گیا۔آپریشن کا فیصلہ وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیراعلیٰ بلوچستان اور کور کمانڈر کوئٹہ کی ملاقات میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار کی سربراہی میں گزشتہ روز کوئٹہ میں اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ، کور کمانڈر کوئٹہ ، آئی جی اور چیف سیکریٹری بلوچستان شریک تھے۔اجلاس میں بلوچستان میں کالعدم تنظٰم لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کے خلاف مربوط آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی نگرانی وزیراعلیٰ بلوچستان کریں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دہشت گردوں کی جانب سے ایران کے راستے پاکستان واپس آنے والے زائرین کی بس کی خودکش حملہ میں تباہ کر دیا گیا تھا جس میں پچیس سے زائد ہزارہ برادری کے افراد جاں بحق ہو گئے تھے،ہلاکتوں کے خلاف ہزارہ برادری نے میتوں کے ساتھ دو روز تک احتجاجی دھرنا دیئے رکھا۔وزیر داخلہ چودھری نثار،وزیر اطلاعات کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد ہزارہ برادری نے میتوں کی تدفین کی تھی

تفتان میں پھنسے ہوئے زائرین کو سخت سیکورٹی میں دالبندین ایئرپورٹ پہنچا کربذریعہ طیارہ کوئٹہ منتقل کردیا گیا


چاغی(قدرت نیوز)تفتان میں پھنسے ہوئے زائرین کو سخت سیکورٹی میں دالبندین ایئرپورٹ پہنچا کربذریعہ طیارہ کوئٹہ منتقل کردیا گیا ذرائع کے مطابق سانحہ مستونگ کے بعدسخت سیکورٹی کی پیش نظر ایران ،عراق ،شام سے آئے ہوئے 301 زائرین میں سے 150 کودالبندین سے بذریعہ طیارہ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا 151 کو منتقل کیا جارہاہے ۔سانحہ مستونگ کے بعد عراق اور شام سے آنے والے زائرین کے سات بسوں پر مشتمل 301زائرین تفتان باڈر پاسپورٹ گیٹ سے چار روز قبل داخل ہوئے تھے مستونگ سانحہ کے بعد سخت سیکورٹی میں تفتان سے دالبندین لایا گیا دالبندین اہرپورٹ روڈ سے منسلک تمام راستوں کو پولیس ایف سی کے اہلکاروں سیکورٹی کیلئے تعینات کیا تھا سانحہ مستونگ کے بعد حکومت بلو چستان نے زائرین کو بحفاظت کوئٹہ پہنچانے کیلئے انہیں ایئرفورس کے طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا علاو ازین ڈپٹی کمشنر چاغی کی ہدایت پر 97زائرین کو نوکنڈی کے مقام پر روک لیا گیا اور زائرین کو واپس تفتان جانے کیلئے کہا گیا جبکہ زائرین نے تفتان واپس جانے سے انکار کر دیا اور اصرار کیاکہ حکومت ہمیں بحفاظت کوئٹہ پہنچا نے کا اہتمام کرے زائرین نے نوکندی کے مقام پر قو می شاہراہ پر دھرنابھی

Thursday, January 23, 2014

FRANCE 24 Observer killed in Pakistan bomb blast




Basit Ali in from on the Imam Hussein mosque in Kerbala, Iraq.

Basit Ali, our main Observer in the city of Quetta in western Pakistan, was killed on Tuesday when a bomb struck a bus of Shiite pilgrims returning from Karbala, Iraq.

Ali, who regularly sent us images from the region, witnessed the terrible reality of a city torn apart by terrorism by Baloch nationalists as well as Sunni extremists who attack the mainly Shiite Hazara people.

Basit Ali ran a cosmetics store in a Shiite neighbourhood in Quetta. However, he was, above all, passionate about photography. He captured the daily hardships of the Hazaras in Quetta and posted the photos on a Facebook page. He also took photos of the aftermath of terrorist attacks the city has suffered during the past decade, and closely followed the news in his region, an extremely dangerous place that few journalists dare to go today. His friends say he was very active in the Hazara community, and offered material and psychological help to the victims of terrorists attacks and their families.

The Observers team had been working with Basit since 2012. He regularly sent us photos and never failed to alert us to news from Quetta. He had the courage to tell us what he saw without the cover of anonymity. We worked together on two articles, one on daily life in Quetta, another on the persecution of Hazaras, which we followed up by interviewing Basit via Skype for the Observers TV show (watch it here). He had survived several bombings, and had lost several friends in these attacks. This summer, he noted that in Quetta, “the Hazara cemetery keeps growing; there have been so many deaths from suicide attacks and explosions.”.... Continue Reading.... 

Capital Special (23rd January 2014) Dehshatgardon Ney Pakistan Ke Khilaa...

Tonight with Jasmeen 23rd Jan 2014

Kharra Sach 23rd January 2014

ہزارہ واقعہ کے پیچھے دہشت گرد بچ نہیں سکتے، نثار


محمد کاظ

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

آخری وقت اشاعت: جمعـء 24 جنوری 2014 ,‭ 20:10 GMT 01:10 PST


دہشت گردوں کوحالات خراب کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی، چوہدری نثار علی خان

پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے ہزارہ واقعہ کے پیچھے دہشت گرد بچ نہیں سکتے اور واقعہ کے ذمہ داروں کو کٹرے میں لایا جائے گا۔

کوئٹہ میں مستونگ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے زائرین کے لواحقین، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور شیعہ تنظیموں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یقین دلایا حکومت دہشت گردوں کا پیچھا کرے گی اور ہزارہ برادی کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کے مطالبات کو پورا کیا جائے گا اور بلوچستان میں امن قائم کرنے کے لیےحکومت تمام اقدامات اٹھائےگی۔

چوہدری نثار کے مطابق’ میں آپ کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ صوبائی اور وفاقی حکومت مل کر اس پر پیش رفت کرے گی‘۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کوحالات خراب کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی اور پوری قوم ہزارہ برادری کے ساتھ غم میں شریک ہے‘۔

گزشتہ منگل کو ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر مستونگ کے علاقے میں بم حملے میں 25 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے

وفاقی وزیر کی یقین دہانی کے بعد کوئٹہ میں مستونگ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے زائرین کے لواحقین، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور شیعہ تنظیموں نے دو روزہ دھرنے کے خاتمے اور لاشوں کی تدفین کا اعلان کیا۔

دھرنے کے خاتمے کا اعلان جمعرات کی شب ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر عبدالخالق ہزارہ اور مجلس وحد ت المسلین کے رہنماؤں نے کیا۔

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر عبدالخالق ہزارہ نے اعلان کیا کہ جمعہ کو صبح دس بجے لاشوں کی تدفین کی جائے گی۔

اس سے پہلے وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ، وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید اور دیگر وفاقی اور صوبائی حکام دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کے لیے کوئٹہ کے علمدار روڈ پہنچے۔

چوہدری نثار نے قندہاری امام با رگاہ میں مجلس وحد ت المسلمین، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر شیعہ تنظیموں کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ منگل کو ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر مستونگ کے علاقے میں بم حملے میں 25 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک اور زخمی افراد کا تعلق ہزار ہ قبیلے سے تھا۔

اس سے قبل یکم جنوری کو کوئٹہ شہر کے مغربی بائی پاس پر اختر آباد کے علاقے میں ایسی ہی ایک بس پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور پولیس اہل کاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے لاشوں کی تدفین سے انکار کرتے ہوئے ان کے ہمراہ دھرنے کا اعلان کیا تھا۔

دھرنے کے شرکاء نے اس واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری، کوئٹہ اور مستونگ میں ٹارگیٹڈ آپریشن کے علاوہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں فرقہ وارانہ شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔