Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Thursday, December 12, 2013

کوئٹہ میں احتجاج، ایک ہلاک تین افراد زخمی


آخری وقت اشاعت: جمعرات 12 دسمبر 2013 ,‭ 02:01 GMT 07:01 PST



قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتعل افراد کو علمدار روڈ جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فروٹ کی پیٹیوں سے مبینہ طور پر قرآنی اوراق کی برآمدگی کے خلاف شہر میں پرتشدد احتجاج کے دوران ایک شخص ہلاک اورتین زخمی ہوئے۔

کوئٹہ میں ہمارے نامہ نگار نے بتایا کہ شہر میں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ بدھ کی دوپہر اس وقت شروع ہوا جب مشتعل افراد کی ایک بڑی تعداد نے علمدار روڈ جانے کی کوشش کی جس کی زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک باالخصوص ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتعل افراد کو علمدار روڈ جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اگرچہ مشتعل افراد کی علمدار روڈ جانے کی کوشش ناکام بنادی لیکن انہوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹائر جلائے جبکہ بعض علاقوں میں دکانوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔

اس صورتحال کے باعث شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اورشہر کے مر کزی علاقوں میں تمام دکانیں بند ہوگئیں۔

سول ہسپتال کے ذرائع کے مطابق چار افراد کو ہسپتال لایا گیا جن کو گولیاں لگی تھیں جن میں سے ایک بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔

قبل ازیں کوئٹہ کی فروٹ مارکیٹ سے انار کی پیٹیوں سے مبینہ طور پر قرآنی اوراق کی بر آمدگی کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا۔

مظاہرین کا یہ الزام تھا کہ انار کی یہ پیٹیاں ایران سے بر آمد کی گئی تھیں۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلسنت والجماعت کے صوبائی امیر مولانا محمد رمضان مینگل نے شہر میں ہنگامہ آرائی سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے یہ انار بر آمد کیے تھے اس کو گرفتار کر لیا گیا اور فروٹ مارکیٹ میں اس کی دکان کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین نے کوئٹہ شہر میں ہنگامہ آرائی کرنے والو ں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس کے رہنما عباس موسوی نے دعویٰ کیا کہ اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے 12 افراد لاپتہ ہیں۔

کوئٹہ میں بدھ کے روز ہونے والے ہنگامہ آرائی سے متعلق محکمہ داخلہ بلوچستان نے ایک پریس نوٹ جاری کیا جس کے مطابق ایک ریلی کے شرکاء نے لیاقت بازار میں دکانوں کو زبردستی بند کرانے کی کوشش کی۔

پریس نوٹ کے مطابق دکانوں کو زبردستی بند کرنے کے خلاف مزاحمت پر دو گروپوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے 
نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے۔

No comments:

Post a Comment