Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Wednesday, April 4, 2012

Tuesday, April 3, 2012

کوئٹہ: ہزارہ برادری کے دو افراد ہلاک

آخری وقت اشاعت: منگل 3 اپريل 2012 ,‭ 18:37 GMT 23:37 PST


پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور سرحدی شہر چمن میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

کوئٹہ میں ہلاک ہونے والے دونوں افراد کا تعلق شیعہ مسلک اور ہزارہ قبیلے سے ہے۔

کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگارایوب ترین کے مطابق منگل کی شام کو نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ کی میکانیگی روڈ پر واقع ایک میڈیکل سٹور پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ پہنچا دیاگیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں کا تعلق شیعہ مسلک اور ہزارہ قبیلے سے ہے اور فائرنگ کے بعد نامعلوم ملزمان موٹرسائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کی تلاش شروع کر دی لیکن آخری اطلاع تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی کسی نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں پر فائرنگ کے یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نہ صرف کوئٹہ میں موجود ہیں بلکہ انہوں نے منگل کے روز ایک آئینی پٹیشن کی سماعت کے دوران مذہبی دہشت گردی خاص طور پر ہزارہ برادری پر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے ایک رپورٹ بھی طلب کی۔

خیال رہے کہ انتیس مارچ کو کوئٹہ کے سپنی روڈ پر ایک سوزوکی وین پر فائرنگ کے نتیجے میں ہزارہ قبیلے سےتعلق رکھنے والے چھ افراد سمیت نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب پاک افغان سرحد کے قریب چمن شہر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے رحمان کہول روڈ پر دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں زخمیوں کو پوری طور پر سول ہسپتال چمن منتقل کر دیاگیا۔
چمن پولیس کے مطابق فائرنگ سے ہلاک ہونے والے افغانی طالبان ہیں لیکن ابھی تک ان پر فائرنگ کے وجوہات معلوم نہ ہو سکی ہیں۔

BBC URDU

ٹارگٹ کلنگ:عدالتی فیصلوں پر عمل نہیں ہوا،چیف جسٹس

کوئٹہ… چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ صوبے میں پولیس جرائم کی روک تھام میں مکمل ناکام ہے، یہاں ہر کوئی انجوائے کررہا ہے لگتا ہے کسی کو صوبے کا کوئی درد نہیں جبکہ آئی جی پولیس کو تو صوبے میں امن و امان کی ایسی صورتحال پر نیند ہی نہیں آنا چاہئے تھی۔ کوئٹہ میں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ آئینی درخواست کی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ایک مفصل فیصلہ دیا تھا لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ آج ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے پولیس کی تین سالہ کارکردگی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی، رپورٹ پر چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ایڈووکیٹ جنرل اور وہاں موجود آئی جی پولیس سے استفسار کیا کہ رپورٹ میں ضلع اور تحصیل کے حساب سے مختلف واقعات میں مرنے والوں اور دیگر تفصیلات رپورٹ میں درج کیوں نہیں ہیں؟اس موقع پر انہوں نے آئی جی پولیس کو مخاطب کرکے کہا کہ آئی جی صاحب ،آپ کو تو اس صورتحال پر نیند ہی نہیں آنا چاہئے تھی، چیف جسٹس نے حال ہی میں اسپنی روڈ پرپیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے کہا کہ کارکردگی رپورٹ میں تو اس واقعہ کا ذکر نہیں ہے ،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس رپورٹ میں تو سب اچھا لکھا ہے، کیا جتنی لاشیں ملیں ان کے کتنے مقدمات درج کئے گئے، انہوں نے اس موقع پر یہ استفسار بھی کیا کہ رپورٹ میں پولیس کے زیرکنٹرول علاقوں کا تو بتایا ہے لیویز کا ریکارڈ کہاں ہے، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے یہ استفسار بھی کیا کہ صوبائی حکومت ان کی ذمہ داری ہے، صوبے میں حکومتی رٹ کہاں ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 2008سے اب تک ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 90فیصدکمی واقع ہوئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ صوبے میں ایک فیصد بھی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہونی چاہئیے،سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کوبتایا کہ صوبے سے گذشتہ چند سالوں میں 204لاشیں برآمد ہوئیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ کیا اپ کو بتہ ہے کہ صوبے سے ملنے والی لاشوں سے کیا پیغام جارہا ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے میں باہر سے آنے والے لوگوں کو بسوں سے اتار کر بھی مارا جارہا ہے، اور اپ یہ بھی بتائیں کہ کہ صوبے سے حالات کے باعث کتنے اساتذہ نے ہجرت کی، ایک موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ ہم بلوچستان کے لوگ محب وطن ہیں۔اس موقع پر بنچ کے ایک اور رکن جسٹس خلجی عارف حسین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلوچستان ہماری روح ہے، یہاں کے حالات پر پردہ ڈالنے سے کچھ نہیں ہوگا اسے حل کرنا ہے، ان نے یہ بھی کہا کہ پولیس کی کارکردگی رپورٹ ہمارے سامنے رکھ دی کہ ہر چیز ہری ہے جبکہ یہاں پر حالات کی بہتری کے لئے مرضی ہی نہیں ہے،سماعت کے دوران درخواست کے مدعی اور سینئر وکیل ظہور احمد شاہوانی نے عدالت کو بتایا کہ اغواء برائے تاوان میں بعض وزراء ملوث بتائے جاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون سے بڑا کوئی نہیں، اس کی نشاندہی کرنے والے صوبائی وزیر کو پولیس کے پاس لے جانا چاہئے تھا، قانون سے بڑا کوئی نہیں، اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے صوبائی وزیر داخلہ سے تحریری طور پرپوچھا کہ کونسے وزراء اغواء برائے تاوان میں ملوث ہیں، پھر خود ہی کہا کہ انہوں نے اس لئے صوبائی وزیرداخلہ سے اس بارے میں نہیں پوچھا کہ وہ ان کا تبادلہ کردے گا، اس موقع پر چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ صوبائی وزیر داخلہ کا بعض صوبائی وزراء کے اغواء برائے تاوان میں ملوث ہونے کے حوالے سے دیا گیا بیان ریکارڈ پر لایا جائے

GEO TV

Sectarian killing: 2 (Hazaras) shot dead in Quetta

By Our Correspondent
Published: April 3, 2012

QUETTA: Two persons were shot dead by unknown assailants on Macangi road in Quetta on Monday.
According to sources, unknown assailants armed with sophisticated weapons barged into a medical and a shoe store on Mecangi road and opened fire at the people present there. The victims received fatal gun shot wounds in the head and chest, and died on the spot.

The assailants managed to escape on a motorbike after committing the crime.

Their bodies were shifted to Provincial Sandeman Hospital for autopsy where one of the bodies was identified as Akbar Ali, resident of Alamdar road, an area dominated by Hazara community.
The identity of another body could not be ascertained.

A heavy contingent of police reached the spot soon after the incident and cordoned off the area. “It could be an incident of sectarian targeted killing as both the victims were Shia Muslims and belonged to Hazara community,” an official said.

It is the fourth incident of sectarian targeted killings during the past couple of days in which up to 15 people have fallen victim so far.

Express Tribune

Pakistan's Hazara Women Fight Killings With Bangles

By RFE/RL's Radio Mashaal
April 03, 2012



QUETTA, Pakistan -- In the face of what seems to be increasing targeted killings, Hazara women in Pakistan's western Balochistan Province are fighting back with a mix of guilt and tradition.

During a rally in the regional capital on April 2, dozens threw their bangles, bracelet-like traditional ornaments connected closely with a woman's honor, at the gates of the government building.

It was a simple act, but one that was highly symbolic of the shame they feel toward the government in Quetta and its inability to protect them.

The women, clad in traditional dress, condemned the authorities' inaction when it comes to attacks on Hazaras.

The organizer of the protest, the Hazara Democratic Party, says members of the Shi'ite minority have been increasingly subjected to targeted killings in the past decade.

Dozens of Hazaras have been killed in attacks attributed to extremist groups, including Lashkar-e Jangi and local Taliban militants. In late March, five Hazaras were killed in the outskirts of Quetta.

Nazanin Zaman, leader of the party's women's wing, said officials and law enforcement agencies have failed to address the issue.

"People are being killed in large numbers but no action is being taken," Zaman said.

The women demanded the authorities take measures to stop sectarian killings and to provide security for Hazaras.

Balochistan is home to some 100,000 Hazaras, many of them impoverished laborers.

Written by Farangis Najibullah, based on reporting by RFE/RL Radio Mashaal correspondent Khudai Noor Naser in Quetta

Radio Free Europe

Razia Sher Khan; An emerging, female athlete star from Karachi

"Hazara starlet Razia Sher Khan clinched 5 gold and 2 bronze medals in Sindh Games 2012. On the last day of the race she covered 100metre distance in just 14.78 seconds taking her medal numbers to 7 in total. She also proved to be the best athlete of the of the event.


“I can’t be more proud of myself,” Razia told The Express Tribune. “With all the poor conditions and extremely hot weather here I managed to win the most medals among all the men and women here.

“Our whole Karachi contingent has just been outstanding and we proved that we can win gold medals in all sorts of conditions. Now other cities can’t really complain that we are the privileged one.”

Whole Hazara Nation in genereal and Hazaras in Karachi in particular congratulate Razia Sher Khan for her stunning performance and great acheivement."....Hazaras in Karachi


"MIRPUR KHAS: Karachi continued their domination of the Sindh Games, clinching the 15th edition of the event for their 12th overall title.

Karachi ended with a total of 94 gold medals, beating Hyderabad into second place who won 42, while Sukkur finished third with a modest tally of 15 gold medals.

On the last day of the event, Karachi’s Razia Sher Khan clinched gold in the women’s 100-metre (m) race, while Riaz Khan emerged as the winner in the men’s race.
Razia covered the distance in just 14.78 seconds and Riaz bagged the gold medal after clocking a time of 11.31 seconds.

Razia also proved to be the best athlete of the event, winning five gold and two bronze medals in the 220m, 400m, long jump and 400m relay races.

“I can’t be more proud of myself,” Razia told The Express Tribune. “With all the poor conditions and extremely hot weather here I managed to win the most medals among all the men and women here.
“Our whole Karachi contingent has just been outstanding and we proved that we can win gold medals in all sorts of conditions. Now other cities can’t really complain that we are the privileged one.”....... Express Tribune