آخری وقت اشاعت: اتوار 15 اپريل 2012 , 19:52 GMT 00:52 PST
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سنیچر کے فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو ہوگئی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ میں قیام امن کے لیے اتوار کو علماء کا اجلاس طلب کرلیا ہے اور زاہرین کے تحفظ کے لیے سیکورٹی کے انتظامات مذید سخت کردیے گئے ہیں۔۔
کوئٹہ میں سنیچر کے روز فائرنگ کے واقعات میں زخمی ہونے والا ایک اور نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسا جس سے ہلاکتوں کی تعداد نو تک پہنچ گئی جن میں سے آٹھ کا تعلق شیعہ مسلک اور ہزارہ قبیلے سے تھا۔
فائرنگ کے ان واقعات کےبعد کوئٹہ شہر میں دن بھر حالات کشیدہ رہے جس پرقابو پانے کے لیے حکومت نے فرنٹئیرکور کی دس پلاٹون طلب کر لی تھیں۔
دوسری جانب صوبائی سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی کی صدارت میں ایک اہم اجلاس ہوا۔جس میں فیصلہ کیاگیا کہ کوئٹہ شہر میں قیام امن کے لیے دوسرے اضلاع سے دوسو اہلکار طلب کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ ایران جانے والے زائرین پر حملوں کا خدشتہ ظاہرکیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ضلع کوئٹہ، مستونگ، نوشکی اور چاغی کے ڈپٹی کمشنروں کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کی روک تھام کےلیے زائرین کی حفاظت کے لیے مزید سخت اقدامات کریں۔
وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے آج کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئی جی ایف سی اور آئی جی پولیس سمیت دیگرمتعلقہ حکام شرکت کریں گے۔جس کے بعد شیعہ سنی علماء کا اجلاس بھی ہوگا جس میں مذہبی بھائی چارے کو پروان چڑھانے اور امن کو یقینی بنانے کےلیے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
دوسری جانب شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی مختلف تنظیموں نے ٹارگٹ کلنگ کے مسلسل واقعات کے خلاف اتوار کو کوئٹہ میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کرنے کااعلان کیا ہے۔
ہزارہ قبیلے کی مختلف تنظیموں نے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مستعفی ہونے اور گورنر راج نافذ کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ ایسے واقعات کے رونماء ہونے کے بعد جوکچھ ہوگا اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ بقول ان کے سال دوہزار پانچ سے ٹارگٹ کلنگ میں اب تک ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے چھ سوساٹھ افراد ہلاک جبکہ اس سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے ایک اعلی سطحی اجلاس میں کوئٹہ شہر میں امن وامان کی صورتحال پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے صوبائی حکومت کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں سپردخاک کردیاگیا ہے۔
BBC URDU