کوئٹہ میں اس سے پہلے بھی ہزارہ برادری پر حملے کیے گئے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں کا تعلق ہزارہ قبیلے اور شیعہ مسلک سے ہے اور ان واقعات کے بعد شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے
مظاہرین نے حکومت سے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کامطالبہ کیا ہے۔
کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے ہزارگنجی میں سنیچر کی صبح نامعلوم افراد نے سبزی منڈی کے قریب ایک بس سے تمام مسافروں کو اتار کر، شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد ان میں سے پانچ افراد کو فائرنگ کر کے کر ہلاک کر دیا۔
فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے موٹرسائیکلوں پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم پولیس کے مطابق فرار ہونے والے ملزمان نے ہزار گنجی میں ہی فائرنگ کے ایک اور واقعے میں مزید دو افراد کو ہلاک کیا ہے۔
دونوں واقعات کے بعد پولیس اور فرنٹیئرکور کے اہلکاروں نے ہلاک شدگان کی لاشیں بولان میڈیکل کمپلیکس پہنچا دیں۔ جہاں ان کی شناخت ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے اہلِ تشیع افراد کے طور پر کی گئی ہے۔
اس واقعے پر ہزارہ قبیلے کے افراد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کوئٹہ کے مغربی بائی پاس اور بروری روڈ کو کئی گھنٹوں تک احتجاجاً بند کیا جبکہ کئی مقامات سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں جس کے باعث شہر میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے۔
تاہم مزید کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچاؤ کے لیے پولیس اور فرنٹیئر کور کی بھاری نفری بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پہنچ گئی اور حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے رشتہ داروں کی لاشیں نہیں اٹھائیں گے جب تک کوئی اعلی حکومتی عہدیدار ہپستال آ کرانہیں ملزمان کی گرفتاری کے لیے یقین دہانی نہیں کراتا۔ انہوں نے حکومت سے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ہزارہ ڈیموکرٹیک پارٹی اور عزاداری کونسل پاکستان نے ہزار گنجی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اتوار کو کوئٹہ شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز کوئٹہ کے جی او آر کالونی میں نامعلوم مسلع افراد نے ایڈیشنل سیشن جج ذوالفقار نقوی کو ان کے ڈرائیور اور محافظ سمیت ہلا ک کیا تھا۔
ذوالفقار نقوی کی ہلاکت کےخلاف سنیچر کو دوسرے روز بھی کوئٹہ اور صوبے کے دیگرشہروں میں وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کوئٹہ میں تیرہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا ہے جن میں سے گیارہ کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔