آخری وقت اشاعت: ہفتہ 16 فروری 2013 , 16:22 GMT 21:22 PST
گورنر راج کے نفاذ کے بعد یہ ہزاری برادری کے خلاف سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس کے مطابق بم دھماکے کے نتیجے میں چون افراد ہلاک جبکہ ایک سو اناسی سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
بلوچستان پولیس کے ترجمان ڈی آئی جی انویسٹی گیشن فیاض سنبل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان ہلاکتوں اور زخمی افراد کی تصدیق کی ہے۔
اس سے قبل بلوچستان کے ڈی آئی جی وزیر خان ناصر نے بی بی سی کو تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ یہ دھماکہ کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ہوا جہاں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک ریمورٹ کنٹرول بم تھا جسے سڑک کے کنارے پر نصب کیا گیا تھا۔
ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریب ہی واقع بولان میڈیکل کمپلیکس اور سی ایم ایچ کوئٹہ لیجایا گیا ہے اور ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
بڑی تعداد میں زخمیوں کی وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
ہزارہ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے قادر نائل نے بتایا کہ ’یہ دھماکہ جس علاقے میں ہوا وہ کرانی روڈ سے متصل ہے اور اس کے ایک جانب ہزارہ ٹاؤن اور دوسری جانب نیو ہزارہ ٹاؤن ہے۔‘
قادر نے مزید بتایا کہ یہ علاقہ شام کے اوقات میں انتہائی مصروف ہوتا جہاں گھریلو خواتین بڑی تعداد میں سبزی اور فروٹ کی خریداری کے لیے آتی ہیں۔ اس علاقے میں اے بڑی سبزی اور فروٹ کی ریڑھیوں کی منڈی لگتی ہے جس کی وجہ سے بہت رش ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے ساتھ ہی ایک میدان ہے جس میں نوجوان والی بال اور ایک ہزارہ روایتی کھیل کھیلتے ہیں۔‘
اس دھماکے کی زمہ داری کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے ترجمان نے بی بی سی کو فون کر کے قبول کی ہے۔
بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد ہزارہ برادری کے افراد کے خلاف یہ سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
یاد رہے کہ دس جنوری کو علمدار روڈ پر ہونے والے دو بم دھماکوں کے بعد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی میتوں کو دفن کرنے سے انکار کرتے ہوئے کئی روز تک دھرنا دیا۔
اس دھرنے کا اختتام بلوچستان میں نواب اسلم رئیسانی کی حکومت کے خاتمے اور گورنر راج کے نفاذ کے فیصلے کے بعد کیا گیا تھا۔