کوئٹہ(قدرت نیوز) ہزارہ اکابرین طاہر خان ہزارہ بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید طالب آغا ، ہزارہ قومی جرگہ کے رہنما قیوم چنگیزی اورمجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید رضا محمد نے کوئٹہ میں اہل تشیع اور ہزارہ برادری کے قتل عام کو بندکرانے کیلئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے وہ کوئٹہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ کافوری نوٹس لیں ہم نے ہمیشہ مظالم کیخلاف پر امن احتجاج کیا اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اگر اب بھی ا س قتل عام کو بند نہ کیا گیا تو مجبورا سول نا فرمانی کی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے علمدار روڈپر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک دھائی سے زیادہ عرصہ میں کوئٹہ کے اہل تشیع اور ہزارہ برادری پرقیامت برپا کی گئی ہے ایک منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی کی پے درپے وارداتوں میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ بے گناہ افراد کو قتل اور ہزاروں افراد کو زخمی وزندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا کیا گیا ہے لیکن انصاف ، قانون جرم و سزا کے سارے تصورات خاک میں مل چکے ہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ ریاست اور اس کے ادارے اپنی رٹ سے دستبردار ہو چکے ہیں اورہمیں باضابطہ طور پرنام نہاد دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے اس ساری صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم دو ٹوک الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری نسل کشی کے پس منظر میں مذہب کے سیاسی استعمال کے مکروہ چہرے کارفرما ہیں ہم ہر گز یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ریاست اور اس کے ادارے اتنے کمزور اور بے بس ہیں کہ وہ بے گناہوں اور شہریوں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی اپنی قانونی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کے قتل کے پیچھے کیا مقاصد کار فرما ہیں اور ان واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کی کیا شناخت ہے ہمارا ان سے کوئی واسطہ نہیں ہمارا سوال تو ریاست اور اس کے اداروں سے ہے کہ وہ بے گناہ انسانوں کے قتل عام کو روکنے کی اپنی آئینی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کیوں غیر سنجید ہے ان واقعات کا قلع قمع کرنے اور اس میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کی تمام تر ذمہ داری ریاست کی ہے جبکہ ادارے اس میں غیر سنجیدہ نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی کاغذی تنظیمیں اخبارات کے ذریعے نان ایشوز کا واویلا مچا رہی ہیں جن کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ اب ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور مزید مصلحت کی ہر گز گنجائش نہیں رہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں منظم ریاستی دہشتگردی کا سامنا ہے اور ہمارے قتل عام میں ریاستی ادارے براہ راست ملوث ہیں جو مجلس وحدت المسلمین پاکستان ایچ ڈی پی ، ہزارہ قومی تنظم، بلوچستان شیعہ کانفرنس، ہزارہ قومی جرگہ اور عوام اہل تشیع کا سنجیدہ اجتماعی موقف ہے انہوں نے کہا کہ ایک خوفناک سازش کے ذریعے آبادی اہل تشیع کے قرب و جوار میں رہائش پذیر بے گناہ مسلمانوں کو قتل عام کر کے یہ تاثردینے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ سنی مسلمانوں کو اہل تشیع قتل کر رہے ہیں تاکہ فرقہ واریت کارنگ دیا جا سکے لیکن ہم سیاسی اور دینی جماعتوں ، انسانی حقوق کی تنظیموں، بلوچ پشتون قبائلی عمائدین اور عوام کواس صورتحال سے آگاہی دیناچاہتے ہیں کہ ا س گھناؤنی سازش کے پیچھے شہر کو خانہ جنگی کی آگ میں جھونکنے کا مقصد کار فرما ہے جو اجتماعی تباہی کا سبب بن سکتا ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسجد روڈ پر بے گناہ ہزارہ تاجروں کے قاتل خدائیداد روڈ میں نہتے معصوم افراد کے قتل میں بھی ملوث ہیں جن کیخلاف ٹھوس اور عملی کارروائی چاہئے تاکہ کوئٹہ
شہر کو سازشی عناصر کے ناپاک عزائم سے بچایاجا سکےی