Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Saturday, July 27, 2013

A Suicide Bomber is Killed in Hazara Town








Just in: A suicide bomber was killed before reaching his target in Hazara Town area of Quetta. Police is looking for a second suicide bomber who has escaped. At the beginning of this month, a suicide bomber killed 31 and injured more than 70 residents of Hazara Town.  

Monday, July 22, 2013

Gunmen kill two Shia Muslims in Quetta

By AFP
Published: July 22, 2013




Pakistani Shia Muslims carry the coffins of relatives during a mass burial ceremony in Quetta on February 20, 2013. PHOTO: AFP/FILE

QUETTA: Gunmen killed two people from Pakistan’s Shia community on Monday when they opened fire on a taxi in Quetta, which has been gripped by a wave of sectarian bloodshed, police said.

The attack took place at the busy Iqbal avenue in the southwestern city, the capital of Balochistan where the surge in sectarian unrest has killed scores of Shias.

“The driver and a passenger boarding the taxi, both were Shias. They died after unknown gunmen fired at their car,” said Fayyaz Sumbal, a senior police official in Quetta.

He said that the two attackers were waiting for the taxi to arrive at the busy avenue and escaped on a motorbike after spraying bullets at the vehicle.

There was no immediate claim of responsibility. Lashkar-e-Jhangvi, a militant group officially banned by the government in 2002, usually claims responsibility for attacks on Shia Muslims.

Elsewhere in Balochistan, two people were killed and three wounded in a bomb attack on a mosque close to customs offices at the Chaman border crossing to Afghanistan.

A local senior official Ibrahim Baloch gave the death toll for the Chaman bombing and said that a second bomb had been found in the area.

“We suspect that one of the dead had been trying to plant the bomb, but we can’t confirm this suspicion at the moment,” he said.

کوئٹہ: ٹارگٹ کلنگ میں دو ہزارہ ہلاک


آخری وقت اشاعت: پير 22 جولائ 2013 ,‭ 10:24 GMT 15:24 PST


کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا

پولیس کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کے روز مبینہ ٹارکٹ کلنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کوئٹہ کی شاہراہِ اقبال پر ایک ٹیکسی میں سوار دو افراد جا رہے تھے جب ان پر یہ حملہ کیا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق ہزارہ قبیلے اور شیعہ مسلک سے تھا۔

رمضان المبارک کے آغاز سے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے جن میں ہلاکتوں کی کل تعداد دس سے زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران تیس سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کیا تھا۔

ان گرفتاریوں کے دوران دھماکہ خیز مواد بھی بر آمد کر لیا گیا۔

فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر فرنٹیئر کور کے انٹیلی جنس یونٹ نے پشتون آباد میں ترین روڈ پر ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی سے 350 کلوگرام پوٹاشیم کلورائیڈ برآمد کر کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

ایک اور کارروائی میں سریاب کے علاقے سے اٹھائیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل ہونے والے دو مختلف واقعات میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر محمود نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا تھا کہ ’افطاری سے دو چار منٹ پہلے رضا الیکٹرانکس کے مالک رضا اپنے عزیزوں کے ساتھ گاڑی میں گھر جا رہے تھے کہ ان پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، اور ان کی گاڑی پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے کے چار گھنٹے بعد خداداد روڈ پر نامعلوم افراد نے جوس کی ایک دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

دوسرے واقعے کے محرکات معلوم نہیں ہو سکے، تاہم مسجد روڈ پر ہونے والے واقعے کے بارے میں پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔

دوسری جانب کوئٹہ کی شیعہ تنظیموں نے ان واقعات کے خلاف ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کا زیادہ تر نشانہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد بنے جن کا تعلق شیعہ مکتبۂ فکر سے ہے۔

ہزارہ قبیلے کی جانب سے ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ میں ایک فہرست پیش کی گئی تھی جس کے مطابق فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور بم دھماکوں میں قبیلے کے 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2012 میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے 320 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

Friday, July 19, 2013

کوئٹہ میں بارود اور دیگر آلات سمیت ماسٹرمائنڈ گرفتار


Friday 19 July 2013



کوئٹہ میں کچلاک کے علاقے سے مبینہ دہشتگرد گرفتار۔ فائل تصویر

کوئٹہ: جمعے کے روز پولیس نے کچلاک کے علاقے میں بم اور دھماکہ خیز مواد سمیت اس کے ماسٹرمائنڈ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کیپٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے کچلاک کے علاقے کلی لانڈی میں چھاپہ مارکر مولوی عرفان اللہ نامی شخص کو بارود اور دیگر برقی آلات سمیت گرفتار کرلیا ہے۔

انہوںے کہا کہ پولیس کو اطلاعات ملی تھیں کہ عرفان اللہ دھماکہ خیز مواد سے بم بنارہا ہے تاکہ انہیں شہر میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک سینیئر پولیس افسر کی نگرانی میں پولیس پارٹی کو بھیجا گیا جہاں دہشتگردی اس اہم ہدف کو گرفتارکرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عرفان اللہ کے دو ساتھی عبدالہادی عرف خانہ کئی اور عبدالباقی پولیس کے پہنچتے ہی موقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران، ریموٹ کنٹرول ، ٹائم ڈوائسز، بیٹریاں برآمد کی ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشگردی کی کارروائی کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ کوئٹہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مکان سے نفرت پر مبنی لٹریچر بھی برآمد کیا ہے۔ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

کوئٹہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے جو کئی طرح کی دہشتگردی کا شکار ہے۔ یہاں سب سے ذیادہ جس طبقے کو نشانہ بنایا جاتا ہے وہ ہزارہ شیعہ برادری ہے جن کے گھروں اور علاقوں میں خودکش اور ٹائم بم حملے کئے جاتے رہے ہیں۔



Thursday, July 18, 2013

717 people died in Pakistan in religious violence: USCIRF

At least 717 people were killed and 1108 injured in 203 targeted violence against religious communities in Pakistan since January last year, a report released by a Congress established independent commission has said.

Among those killed included two Hindus and one Sikh, said the "Pakistan Religious Violence Project" report released by the US Commission for International Religious Freedom, which tracked over the past 18 months publicly-reported attacks against religious communities in Pakistan.

It added that majority of the people who died were from the Shia community.

"The findings are sobering 203 incidents of sectarian violence resulting in more than 1,800 casualties, including over 700 deaths" the report said.

"The Shia community bore the brunt of attacks from militants and terrorist organizations, with some of the deadliest attacks occurring during holy months and pilgrimages," it added.

"While Shia are more at risk of becoming victims of suicide bombings and targeted shootings, the already poor religious freedom environment for Christians, Ahmadis, and Hindus continued to deteriorate, with a number violent incidents occurring against members of these communities," it said.

USCIRF said the Project's findings paint a grim and challenging picture for the government led by Prime Minister Nawaz Sharif.

"It was positive that the Prime Minister raised concerns about religious minorities during his maiden speech before the National Assembly, as well as travelled to Quetta after a recent bombing targeting Shi'a and tasked his government to act" the report added.

"However, concrete, resolute action is needed to ensure that perpetrators of violence are arrested, prosecuted and jailed" it said.

The USCIRF report added that in order to stem the rising tide of violent religious extremism, groups and individuals responsible for attacks on religious communities must be punished.

"In addition, while banned militant groups and private citizens are responsible for the majority of attacks on religious communities, government actors are not blameless police officers have turned a blind eye to mob attacks or have refused to file police reports when victims are religious minorities" it said.

The climate of impunity threatening all Pakistanis, regardless of their faith, also is exacerbated by the much abused blasphemy and anti-Ahmadi laws," the report said.

It added that majority of the rapes cases were reported against the Hindus, of the 12 rape cases reported in the 18 months period, seven were against the Hindus, and five against Christian.Business Standard