Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.
Friday, January 24, 2014
مفلوج ریاست
ڈان اخبارتاریخ اشاعت 24 جنوری, 2014
آئیں، خود فریبی نہیں کرتے؛ گذشتہ چند ہفتوں سےعسکریت پسندوں نے پاکستان کے خلاف خوفناک حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور اس جُرم پر حکومت کا ردِ عمل الجھنوں سے بھرپور اور فالج زدہ خصوصیات کا حامل ہے۔ آئیے، اس رہ گذر کا جائزہ لیتے ہیں، جس پر ٹی ٹی پی اور لشکرِ جھنگوی نے دو ہزار چودہ کے اوائلی ایّام میں اپنے خونی نقشِ پا چھوڑے ہیں۔
نئے سال کا آغاز ایران سے لوٹنے والے شیعہ زائرین کی بس پر کوئٹہ کے نواح میں خودکش حملے سے ہوا جبکہ نو جنوری کو انسدادِ دہشت گردی کے سب سے بڑے پولیس افسر چوہدری اسلم کو ٹی ٹی پی نے جاں لیوا بم حملے میں اپنی راہ سے ہٹادیا۔
اور ابھی حال ہی میں، بنوں چھاؤنی پر ایک حملے کے نقشِ پا بھی ٹی پی کی طرف جاتے دیکھے گئے اور اس کے صرف ایک دن بعد کالعدم تنظیم نے راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے دروازے پر جاں لیوا دھماکا کرڈالا۔
منگل کا دن مزید خوف و دہشت لے کر آیا۔ ایران سے لوٹنے والے شیعہ زائرین کی بس پر حملہ ہوا۔ اس بار انہیں مستونگ کے قریب نشانہ بنایا گیا، جس کی ذمہ داری لشکرِ جھنگوی نے قبول کی اور اِدھر کراچی میں تین اینٹی پولیو ورکرز کو گولیاں مار کر ابدی نیند سلادیا گیا۔
بدھ کو اطلاعات آئیں کہ چارسدہ میں اینٹی پولیو ورکرز کی ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ دوسری طرف اطلاعات ملیں کہ سبّی میں بھی پولیو قطرے پلانے والی ایک ٹیم پر حملہ کیا گیا۔
اس طرح کے حالات میں کہ جب عسکریت پسندوں نے ایک کے بعد ایک خونی حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے، ہم صرف ہیومن رائٹس واچ کے اس تجزیے سے ہی اتفاق کرتے ہیں کہ یا تو ریاست دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام ہے یا پھر وہ ایسا کرنے پر تیار نہیں۔
دونوں صورتوں میں، نتائج شہریوں کے لیے نہایت سنگین ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کا سن دوہزار چودہ کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان میں کالعدم تنظیمیں 'سزا کے خوف سے بالاتر' ہو کر اپنا کام کررہی ہیں۔
ایسے بحرانی حالات میں کہ جب قیادت کی اشد ترین ضرورت ہے، لگتا ہے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی اور مسئلے کے حل کی خاطر، ریاست مکمل طور پر فقدان کا شکار ہوچکی؟
دہشتگردی کی وارداتوں میں دنیا سے اٹھ جانے والوں کے لیے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے تصاویر کھنچوانے والے رہنماؤں کو اس سے کہیں زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ردِ عمل میں ایک دو فضائی حملوں کا حکم دینے سے عسکریت پسندوں کی کمر ٹوٹنے والی نہیں۔
قومی سیاسی قائدین، خاص طور پر وزیرِ اعظم قوم کو سیاہ و سفید میں بالکل ٹھیک ٹھیک بتائیں کہ ان کی حکومت دہشتگردوں کے خلاف کیا کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بلاشبہ، وہ خود کش بمبار جو جو خود کو دھماکا خیز مواد کے ساتھ اڑانے پر تیار ہوچکا، اسے روکنا ناممکن ہے۔
اسی لیے سب سے اہم یہ ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف لڑا جائے، ان کے محفوظ ٹھکانے اور پناہ گاہیں ختم کی جائیں، خودکش بمباروں کی برین واشنگ، تربیت اور روانگی میں استعمال ہونے والے انفرا اسٹرکچر کو جڑ سے ختم کیا جائے، اور جنہوں نے پاکستانی ریاست اور اس کے شہریوں کے خلاف جنگ چھیڑی ہے، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
کیا حکومت ایسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے؟ یا پھر وہ بدستور دہشتگردوں کی اطاعت گذار بنی، دفاعی پوزیشن اختیار کر کے انہیں مزید قبضے کی راہ دیتی رہے گی؟
اگر عسکریت پسندوں اور دہشتگردوں کے ہاتھوں ہونے والے اس قتلِ عام کو روکنا ہے تو پھر ریاست کو مضبوط بنانے اور اس کے اظہار کی خاطر قیادت کی ضرورت ہوگی۔
Pakistan's Shia pilgrimage route to Iran suspended
APP and REUTERS
Pakistani Shia Muslim mourners look on during a funeral for victims of a bombing at a graveyard in Quetta on January 24, 2014. – AFP Photo
Updated 2014-01-25 02:00:07
QUETTA: Pakistan has suspended buses carrying Shia Muslim pilgrims from travelling through its volatile Balochistan province to neighbouring Iran due to security concerns after a suicide attack killed 30 pilgrims this week, officials said on Friday.
A 700 km highway connecting the Pakistani city of Quetta and Iran, home to many Shia pilgrimage sites, has seen dozens of suicide and roadside bomb attacks claimed by radical Islamist groups.
“We have temporarily suspended the movement of buses on the highway until the security situation improves,” a senior official of the provincial government told Reuters.
Sectarian attacks are on the rise in Pakistan, where minority Shias make up about 20 per cent of the 180 million people.
Human Rights Watch says more than 400 Shia Muslims were killed in 2013, including members of the ethnic Hazara community.
On Tuesday, a suicide bomber drove his car into a bus killing 30 pilgrims and prompting hundreds of Shia Hazaras to take to the streets to protest against the violence.
“No place is safe for us. There is no alternate road. We have to travel through this ‘bloody highway’ each time we go on a pilgrimage,” said Mohammad Ismail Changazi, one protester.
Militant group Lashkar-i-Jhangvi (LJ) claimed responsibility for the latest attack.
PAF flies pilgrims from Dalbandin to Quetta
Meanwhile, Pakistan Air Force C-130 aircraft flew 150 Shia pilgrims, who returned from Iran, to Quetta from Dalbandin Airport on Friday.
Deputy Commissioner Chagai, Saifullah Khetran told APP that seven coaches carrying about 300 pilgrims reached Taftan from Iran.
“The 300 pilgrims including women and children, who returned from Iran were taken to Dalbandin Airport from zero-point on Pak-Iran border in Taftan town and 150 out of the 300 pilgrims flew to Quetta by a C-130 aircraft,” he said.
The remaining 150 pilgrims were at Dalbandin awaiting the C-130 to take them to Quetta.
Tehsildar Nokundi Zafar Bangulzai said that another two coaches carrying pilgrims, who returned from Iran were stopped at Nokundi area of Chagai for their security and later, they were allowed to head towards Dalbandin Airport.
“FC personnel escorted the pilgrims’ coaches,” he said.
The district administration officials said that tight security arrangements were made on the routes leading towards Dalbandin Airport.
“The law enforcement personnel including the Frontier Corps and Levies Force were deployed to escort the pilgrims’ coaches,” they said.
Subscribe to:
Posts (Atom)