Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, June 30, 2014

Pakistan: Rampant Killings of Shia by Extremists

Disarm, Prosecute Militants, Protect Hazara Community
JUNE 30, 2014


Enlarge

A man prepares graves for the victims of the February 17, 2013 vegetable market bomb attack in a Shia Hazara area of Quetta city in Pakistan.
©2013 Reuters
OUR REPORT:


"We are the Walking Dead"
Killings of Shia Hazara in Balochistan, Pakistan
JUNE 29, 2014
GET THE REPORT:
Download the full report
GO TO REPORT HOME »
DOWNLOADABLE RESOURCES: 

“Sunni extremists have targeted Hazara with guns and bombs while they participate in religious processions, pray in mosques, travel to work, or just go about daily life. There is no travel route, no shopping trip, no school run, no work commute that is safe for the Hazara. The government’s failure to put an end to these attacks is as shocking as it is unacceptable.”
Brad Adams, Asia director

(London) – Pakistan’s government should take all necessary measures to stop Sunni extremist groups in Balochistan province from committing further killings and other abuses against Hazara and other Shia Muslims, Human Rights Watch said in a report released today.

The 62-page report, “‘We are the Walking Dead’: Killings of Shia Hazaras in Balochistan, Pakistan,”documents Sunni militant group attacks on the mostly Shia Hazara community in Balochistan. Since 2008, several hundreds of Hazara have been killed in steadily worsening targeted violence, including two bombings in the provincial capital, Quetta, in January and February 2013 that killed at least 180 people.

“Sunni extremists have targeted Hazara with guns and bombs while they participate in religious processions, pray in mosques, travel to work, or just go about daily life,” said Brad Adams, Asia director. “There is no travel route, no shopping trip, no school run, no work commute that is safe for the Hazara. The government’s failure to put an end to these attacks is as shocking as it is unacceptable.”.... Continue Reading ....

Wednesday, June 11, 2014

Yes, I am Hazara


Samaa TV Report on Taftan Attack

Monday, June 9, 2014

Pictorial Report: Victims of Taftan Terrorist Attacks












                                                      Pictures by Amir Musa Hazara 

Daily Qudrat 

بلوچستان میں شیعہ زائرین کی ہلاکتیں: تین روز کا سوگ


پاک ایران سرحد سے متصل بلوچستان کے علاقے تفتان میں مقامی ہوٹلوں میں قیام پزیرشی زائرین پراتوار کی شب ہونے والے خودکش حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 32 ہو گئی ہے۔


30 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ خودکش حملوں میں جان بحق ہونے والے اکثر افراد کا تعلق خیبر پختونخوا ء سے بتایا گیا ہے پاکستان کی شعیہ تنظیموں نے ملک بھر اس سانحے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ دوسری طرف ان دہشت گرد حملوں میں ملوث کالعدم جیشں الاسلام نامی شدت پسند تنظیم کے روپوش کا رکنوں کی گرفتاری کے لئے تفتان اور دیگر ملحقہ علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جس میں فوجی ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔

ان خودکش حملوں میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشوں اور 22 زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جہاں ضروری کارروائی کے بعد مقامی افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی گئیں ہیں جبکہ دیگر افراد کی لاشیں ان کے عزیز و اقارب کے ہمراہ خیبر پخونحواء کے علاقے کوہاٹ، پارہ چنار اور دیگر علاقوں میں بھیج دی گئیں ہیں قبل ازیں دیگر 240 شیعہ زائرین کو حملوں کے بعد رات گئے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا جہاں سے بعد میں آج صبح انہیں تفتان اور دالبندین سے سخت حفاظتی انتطامات میں ان کے گھروں کے لئے روانہ کیا گیا اس سے قبل سانحے کے سات شدید زخمیوں کو طبی امداد کے لئےایران بھی منتقل کیا جا چکا ہے۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں ڈی ڈی ڈبلیوسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تفتان میں مقامی ہوٹلوں میں قیام پزیر شیعہ زائرین پر یکے بعد دیگر چار خودکش حملہ اورں نے حملے کئے جس سے زیادہ نقصان ہوا ان کا مزید کہنا تھا۔

،، تفتان میں پہلے ہوٹل میں جب خودکش حملہ اور داخل ہوا تو سکیورٹی اہلکاروں نے فوری کارروائی کر کےاسے ہلاک کیا جبکہ دوسرے حملہ اور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس سے کم نقصان ہوا تاہم کچھ ہی دیر میں دوسرے ہوٹل میں بھی دو خودکش حملہ اوروں نے داخل ہو کر حملہ کیا جس کی وجہ سے زیادہ زائرین شہید ہوئے۔،،

ان حملوں کے سوگ میں تحفظ عزہ داری کونسل اور دیگر شیعہ تنظیموں کی اپیل پر تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تفتان میں شیعہ زائرین پراگرچہ یہ پہلا حملہ تھا تاہم شیعہ رہنماوں نے اسےانتظامیہ کی غفلت سے تعبیر کیاہے شیعہ علماء کونسل کے سینیئر رہنماء علامہ زاہد حسین کے بقول حکومت انتہا پسند گروپوں کے خلاف موثر اقدامات نہیں کر رہی ہے اس لئے یہ واقعات بڑھتے جا رہے ۔

،، بے حسی کی انتہا ہے مسلسل زائرین کے ساتھ یہ واقعات پیش آرہے ہیں حکومت کو معلوم بھی ہے کہ تفتان بہت حساس علاقہ ہے اس کے باوجود زائرین کی حفاظت کے لئے کوئی موثر سکیورٹی انتطامات نہیں کئے گئے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر زائرین کے تحفظ کے لئے انتظامات کئے جائیں اور جو دہشت گرد ان واقعات میں ملوث ہیں انہیں گرفتار کیا جائے۔ ،،

ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں شیعہ زائرین پرہونے والے حملوں کے خلاف کوئٹہ سمیت ملک کے بیشتر دیگر حصوں میں پیر کوشیعہ تنظیموں کی اپیل پر احتجاج بھی کیا گیا اورمختلف علاقوں میں مظاہرین نے بڑھتی ہوئی بد امنی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ کے بقول شیعہ زائرین پر بڑھتے ہوئے حملوں کی اہم وجہ حکومت کی بے حسی ہے کیونکہ وہ شدت پسندوں کے خلاف سنجیدگی سے کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ،، گزشتہ کئی سالوں سے ہماری نسل کشی جاری ہے اور دہشت گرد ہمیں ماررہے ہیں لیکن حکومت کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا رہی ہے یہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادروں کی غیر سنجیدگی نہیں تو اور کیا ہے ہمارا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ ان گروپوں کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ ہمیں تحفظ فراہم ہو سکے۔ ،،

تفتان میں زائرین پر ہونے والے خودکش حملوں کے بعد وفاقی محکمہ داخلہ کی ہدایت پر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے ناکہ بندی کر کے تفتان اور ملحقہ علاقوں میں کالعدم شدت پسند تنظیم جیش السلام کے روپوش کارکنوں کے خلاف سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے اور آخری اطلاعات آنے تک یہ کارروائی جاری تھی اور اس آپریشن میں رسد کے لئے فوجی ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔