ایوب ترین
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
آخری وقت اشاعت: جمعرات 24 اپريل 2014 , 20:37 GMT 01:37 PST
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں سب سے کم ہے
حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ گذشتہ سات برسوں میں ملک میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں اب تک 2090 افراد مارے جا چکے ہیں لیکن حزب اختلاف نے ان اعداد و شمار کو غلط قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ہے۔
سینٹ کا اجلاس بدھ کی شام کو ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا۔
وقفہ سوالات میں خاتون سینیٹر سیدہ صغریٰ امام کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا ہے کہ سال 2008 سے رواں برس مارچ کے مہینے تک قبائلی علاقے میں 866، بلوچستان میں 737 ، سندھ میں 252، پنجاب میں 104، خیبر پختونخوا میں 22، گلگت بلتستان میں 103، دارالحکومت اسلام آباد میں 5 افراد فرقہ وارا نہ دہشت گردی کانشانہ بنے۔ جبکہ آزاد جموں کشمیر میں اس دوران فرقہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں سب سے کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان واقعات کے الزام میں اب تک 173 افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔جن میں سے 26 کا تعلق پنجاب، 139 گلگت بلتستان اور آٹھ کا بلوچستان سے ہے۔ جبکہ سندھ، صوبہ خیبر پختونخوا، قبائلی علاقوں اور اسلام آباد سے کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔
2008 سے مارچ 2014
"قبائلی علاقے میں 866، بلوچستان میں 737 ، سندھ میں 252، پنجاب میں 104، خیبر پختونخوا میں 22، گلگت بلتستان میں 103، دارالحکومت اسلام آباد میں 5 افراد فرقہ وارا نہ دہشت گردی کانشانہ بنے۔ جبکہ آزاد جموں کشمیر میں اس دوران فرقہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔"
حکومتی رپورٹ
حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومتی اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کراچی، بلوچستان اورخیبر پختونخوا میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینٹر عبدالرؤف لالا نے کہا کہ صرف بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نشانہ بنے والے ہزارہ قبیلے اور شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد مذکورہ اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے اعداد و شمار کو صحیح تسلیم بھی کیا جائے۔ تو آٹھ افراد کی گرفتاری حکومت کی ناکامی کا ....Continue Reading....واضع ثبوت ہے۔
No comments:
Post a Comment