محمد کاظمبی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
کوئٹہ کا شیعہ اکثریتی ہزارہ ٹاؤن کا علاقہ ماضی میں بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتا رہا ہے
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک خودکش حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق سنیچر کی شام ہونے والے حملے میں شیعہ اکثریتی علاقے ہزارہ ٹاؤن کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ علی آباد کے علاقے میں قائم ماکیٹ میں ہوا اور اس کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کے رکن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ابتدائی شواہد سے تو یہ ایک خودکش حملہ لگتا ہے اور اس بارے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
جائے وقوع پر موجود پولیس اہلکار نے دھماکے میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی اور بتایا کہ سات سے زیادہ افراد اس واقعے میں زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے اور اس کی عمر 18 سے 20 برس کے درمیان معلوم ہوتی ہے۔
دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیر لیا اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کارروائی شروع کر دی۔
اس واقعے کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
تاحال کسی تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔کوئٹہ میں شدت پسندی کے واقعات میں عام شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے (فائل فوٹو)
خیال رہے کہ ہزارہ ٹاؤن کا علاقہ ماضی میں بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتا رہا ہے اور علی آباد میں ہی جنوری سنہ 2012 میں ایک خودکش حملے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔
پولیس کی گاڑی پر بم حملہ
اس سے قبل سنیچر کی صبح کوئٹہ کے مرکزی علاقے کی سپنئی روڑ پر کھڑی پھل کی ریڑھی میں دھماکہ خیز مواد نصب پھٹنے سے تین افراد زخمی ہوئے تھے۔
تھانہ پشتون آباد کے انچارج پولیس افسر نعیم اچکزئی کے مطابق بظاہر اس دھماکے میں ان کو ہدف بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم حملہ تھا۔
نعیم اچکزئی کے مطابق جیسے ہی ان کی گاڑی اس جگہ سے گزری تو دھماکہ ہوا تاہم وہ اورگاڑی میں سوار دیگر اہلکار محفوظ رہے۔
دھماکے کے نتیجے میں موقع پر موجود تین راہ گیر زخمی ہوگئے جنھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ کی سپنئی روڑ پر اس سے پہلے بھی شدت پسندی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ان واقعات کے بعد اس سڑک پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کے گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment