|
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فائرنگ کے تین مختلف واقعات میں آٹھ افراد ہلا ک اور پانچ زخمی ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں سات کا تعلق ہزارہ قبیلے سے تھا۔
ہلاکتوں کے بعد مشتعل مظاہرین نے ایک گاڑی کو نذرِ آتش کردیا۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق سنیچر کی صبح نامعلوم افراد نے ہزارہ ٹاؤن سے مری آباد کی جانب آنے والی ایک گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر بولان میڈیکل کمپلیکس پہنچایاگیا۔
اس واقعہ کے چند منٹ بعد نامعلوم افراد نے سبزل روڈ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
شالکوٹ کے علاقے میں ایک موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار کو ہلا ک کردیا۔
فائرنگ کے ان واقعات کے بعد ہزار ہ قبیلے سے تعلق رکھنے افراد کی ایک بڑی تعداد بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پہنچ گئی جہاں مشتعل افراد نے توڑ پھور کی اور ایک گاڑی کو نذرِ آتش کردیا۔
پرنس روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد کاروباری مراکز بند کر دیے گئے جبکہ تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو قبل از وقت چھٹی دے دی گئی۔
رواں برس انتیس مارچ سے اب تک ٹارگٹ کلنگ کے مختلف واقعات میں اٹھائیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے پچیس کاتعلق شیعہ مسلک اور ہزارہ قبیلے سے تھا۔
ان واقعات کے خلاف بلوچستان شیعہ کانفرنس نے سینچر کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اپیل کی ہے۔
گز شتہ روز گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں کوئٹہ شہر میں امن وامان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو سختی سے ہدایت کی تھی کہ امن وامان کو بہتر بنا نے کے لیے مزید موثراقدامات کیے جائیں۔
دوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے کے افراد کی مسلسل ہلاکتوں کانوٹس لیتے ہوئے فرنٹئیرکور کے مذید دس پلاٹون کو طلب کرلیا ہے۔