Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Saturday, July 27, 2013

کوئٹہ: ہزارہ ٹاؤن کے رہائشیوں نے خود کش بمبار کو ہلاک کر دیا


Saturday 27 July 2013



۔—فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک عرصے سے فرقہ وارانہ دہشت گردی کا شکار علاقے ہزارہ ٹاؤن ایک بار پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن اس دفعہ شہریوں نے دہشت گردی کی کارروائی ناکام بناتے ہوئے مشتبہ خود کش بمبار کو ہلاک کر دیا۔

کوئٹہ میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے علاقے ہزارہ ٹاؤن کو آج پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، منصوبہ سازوں نے افطار کے وقت خود کش حملے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اس بار ان کی سازش دھری رہ گئی۔

سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ افطار سے تھوڑی دیر قبل پیدل آنے والے ایک مشتبہ خود کش بمبار کو ہزارہ کالونی کے رہائشیوں نے ہلاک کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ مسجد کی حفاظت پر مامور علاقہ مکینوں نے مشتبہ بمبار کو مسجد کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی لیکن اس کے انکار پر رہائشیوں نے فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔

میر زبیر نے بتایا کہ ہلاک بمبار سے ایک خود کش جیکٹ اور دستی بم برآمد ہوا ہے اور دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام ہو گیا۔

ایک اور پولیس آفیشل ڈی آئی جی فیاض سنبل نے ہزارہ ٹاؤن میں ہلاک شخص کے خود کش حملہ آور ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

ڈی آئی جی آپریشن فیاض سنبل نے بتایا کہ خود کش بمبار نے اپنے جسم پر خود کش جیکٹ باندھ رکھ تھی لیکن رضاکاروں کی بروقت کارروائی کے باعث وہ اسے پھاڑنے میں ناکام ہو گیا۔

سنبل نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایک رضاکار نے بمبار کے سر پر اینٹ دے ماری جبکہ اس سے قبل کہ وہ سنبھلتا دوسرے رضاکار نے اس پر فائرنگ کر دی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ حملہ آور کی لاش پوسٹ مارٹم کیلیے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔

واقعے کے فوراً بعد ایف سی نے موقع پر پہنچ کر واقعے کی تفتیش شروع کر دی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ کچھ سالوں کے دوران ہزارہ ٹاؤن میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی کارروائیاں ہوتی رہیں جہاں شدت پسند بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں اقلتی برادری کے سینکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔

پیر کو کوئٹہ کی شاہراہ اقبال پر ٹارگٹ لنگ کے واقعے میں ہزارہ برادری کے دو افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل 15 جولائی کو مسلح ملزمان نے مسجد روڈ پر اقلیتی برادری کے افراد کی گاڑی پر افطاری سے قبل فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا تھا۔

اس طرز کا سب سے بدترین سانحہ رواں سال 16 فروری کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک واٹر ٹینکر میں بارودی مواد رکھ کر اسے مارکیٹ میں دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

کوئٹہ : ہزارہ ٹاوٴن میں مکینوں کی فائرنگ سے خود کش حملہ آور ہلاک


July 27, 2013 - Updated 200 PKT

کوئٹہ … کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاوٴن میں خود کش حملہ آور علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے جسم سے بم نصب تھا جو پھٹ نہیں سکا۔ کوئٹہ کے علاقہ ہزارہ ٹاوٴن میں علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے خود کش حملہ آور ہلاک ہوگیا۔ ڈی آئی جی فیاض سنبل کا کہنا ہے کہ ہزارہ ٹاوٴن میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والا شخص خود کش حملہ آور تھا، مشتبہ شخص کے قبضے سے دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آور کے سر میں گولی لگنے سے اس کی ہلاکت ہوئی جبکہ اس کے جسم سے بندھا دھماکا خیز مواد پھٹ نہیں سکا، جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنادیا۔ 


Geo News

ALI HAIDER HAZARA FROM KARACHI AT BANO SAMMA KI AWAZ !


A Suicide Bomber is Killed in Hazara Town








Just in: A suicide bomber was killed before reaching his target in Hazara Town area of Quetta. Police is looking for a second suicide bomber who has escaped. At the beginning of this month, a suicide bomber killed 31 and injured more than 70 residents of Hazara Town.  

Monday, July 22, 2013

Gunmen kill two Shia Muslims in Quetta

By AFP
Published: July 22, 2013




Pakistani Shia Muslims carry the coffins of relatives during a mass burial ceremony in Quetta on February 20, 2013. PHOTO: AFP/FILE

QUETTA: Gunmen killed two people from Pakistan’s Shia community on Monday when they opened fire on a taxi in Quetta, which has been gripped by a wave of sectarian bloodshed, police said.

The attack took place at the busy Iqbal avenue in the southwestern city, the capital of Balochistan where the surge in sectarian unrest has killed scores of Shias.

“The driver and a passenger boarding the taxi, both were Shias. They died after unknown gunmen fired at their car,” said Fayyaz Sumbal, a senior police official in Quetta.

He said that the two attackers were waiting for the taxi to arrive at the busy avenue and escaped on a motorbike after spraying bullets at the vehicle.

There was no immediate claim of responsibility. Lashkar-e-Jhangvi, a militant group officially banned by the government in 2002, usually claims responsibility for attacks on Shia Muslims.

Elsewhere in Balochistan, two people were killed and three wounded in a bomb attack on a mosque close to customs offices at the Chaman border crossing to Afghanistan.

A local senior official Ibrahim Baloch gave the death toll for the Chaman bombing and said that a second bomb had been found in the area.

“We suspect that one of the dead had been trying to plant the bomb, but we can’t confirm this suspicion at the moment,” he said.

کوئٹہ: ٹارگٹ کلنگ میں دو ہزارہ ہلاک


آخری وقت اشاعت: پير 22 جولائ 2013 ,‭ 10:24 GMT 15:24 PST


کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا

پولیس کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کے روز مبینہ ٹارکٹ کلنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کوئٹہ کی شاہراہِ اقبال پر ایک ٹیکسی میں سوار دو افراد جا رہے تھے جب ان پر یہ حملہ کیا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق ہزارہ قبیلے اور شیعہ مسلک سے تھا۔

رمضان المبارک کے آغاز سے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے جن میں ہلاکتوں کی کل تعداد دس سے زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران تیس سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کیا تھا۔

ان گرفتاریوں کے دوران دھماکہ خیز مواد بھی بر آمد کر لیا گیا۔

فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر فرنٹیئر کور کے انٹیلی جنس یونٹ نے پشتون آباد میں ترین روڈ پر ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی سے 350 کلوگرام پوٹاشیم کلورائیڈ برآمد کر کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

ایک اور کارروائی میں سریاب کے علاقے سے اٹھائیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل ہونے والے دو مختلف واقعات میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر محمود نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا تھا کہ ’افطاری سے دو چار منٹ پہلے رضا الیکٹرانکس کے مالک رضا اپنے عزیزوں کے ساتھ گاڑی میں گھر جا رہے تھے کہ ان پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، اور ان کی گاڑی پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے کے چار گھنٹے بعد خداداد روڈ پر نامعلوم افراد نے جوس کی ایک دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

دوسرے واقعے کے محرکات معلوم نہیں ہو سکے، تاہم مسجد روڈ پر ہونے والے واقعے کے بارے میں پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔

دوسری جانب کوئٹہ کی شیعہ تنظیموں نے ان واقعات کے خلاف ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کا زیادہ تر نشانہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد بنے جن کا تعلق شیعہ مکتبۂ فکر سے ہے۔

ہزارہ قبیلے کی جانب سے ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ میں ایک فہرست پیش کی گئی تھی جس کے مطابق فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور بم دھماکوں میں قبیلے کے 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2012 میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے 320 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

Friday, July 19, 2013

کوئٹہ میں بارود اور دیگر آلات سمیت ماسٹرمائنڈ گرفتار


Friday 19 July 2013



کوئٹہ میں کچلاک کے علاقے سے مبینہ دہشتگرد گرفتار۔ فائل تصویر

کوئٹہ: جمعے کے روز پولیس نے کچلاک کے علاقے میں بم اور دھماکہ خیز مواد سمیت اس کے ماسٹرمائنڈ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کیپٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے کچلاک کے علاقے کلی لانڈی میں چھاپہ مارکر مولوی عرفان اللہ نامی شخص کو بارود اور دیگر برقی آلات سمیت گرفتار کرلیا ہے۔

انہوںے کہا کہ پولیس کو اطلاعات ملی تھیں کہ عرفان اللہ دھماکہ خیز مواد سے بم بنارہا ہے تاکہ انہیں شہر میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک سینیئر پولیس افسر کی نگرانی میں پولیس پارٹی کو بھیجا گیا جہاں دہشتگردی اس اہم ہدف کو گرفتارکرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عرفان اللہ کے دو ساتھی عبدالہادی عرف خانہ کئی اور عبدالباقی پولیس کے پہنچتے ہی موقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران، ریموٹ کنٹرول ، ٹائم ڈوائسز، بیٹریاں برآمد کی ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشگردی کی کارروائی کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ کوئٹہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مکان سے نفرت پر مبنی لٹریچر بھی برآمد کیا ہے۔ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

کوئٹہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے جو کئی طرح کی دہشتگردی کا شکار ہے۔ یہاں سب سے ذیادہ جس طبقے کو نشانہ بنایا جاتا ہے وہ ہزارہ شیعہ برادری ہے جن کے گھروں اور علاقوں میں خودکش اور ٹائم بم حملے کئے جاتے رہے ہیں۔