Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Thursday, December 27, 2012

سفاک فرقہ پرست دہشتگرد ہزارہ قوم کے افراد کو چُن چُن کر مار رہے ہیں، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی


اسلام ٹائمز: ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرقہ واریت کے نام پر خفیہ اداروں، سیکورٹی ایجنسیوں اور صوبائی حکومت کے بااثر وزراء کی سرپرستی میں ہزارہ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

اسلام ٹائمز۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں ھزار گنجی ٹرک اڈے پر بے گناہ مزدور غلام رسول کو ٹارگٹ کرکے شہید کرنے کے واقعہ کو فرقہ واریت کے نام پر خفیہ اداروں، سیکورٹی ایجنسیوں اور صوبائی حکومت کے با اثر وزراء کی سرپرستی میں شیعہ ہزارہ قوم کی نسل کشی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جس تواتر اور انتہائی بے رحمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سفاک فرقہ پرست دہشت گرد کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کے افراد کو چُن چُن کر مار رہے ہیں، اس سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ناکامی و نااہلی واضح طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی طرف سے فرقہ پرست دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سے گریز کا عمل واضح کرتا ہے کہ ان دہشت گردوں کو بااثر قوتوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ جو آزادی کے ساتھ پورے شہر میں بربریت کا مظاہرہ کرکے بے گناہ افراد کے قتل عام کے بعد اطمینان کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ 

بیان میں بے گناہ انسانوں کے قتل عام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ صوبے میں کسی کی اجارہ داری اور بدمعاشی کو قبول نہیں کریں گے۔ باہمی احترام و رواداری پر یقین رکھتے ہیں لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر بے گناہ عوام کے قتل عام کرنیوالے قوتوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے آخر دم تک جمہوری جدوجہد کے ذریعے دباو ڈٓلتے رہینگے۔ بیان میں غلام رسول کے قاتلوں کی فوری گرفتاری، عوام کے جان و مال کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور فرقہ 
پرست دہشت گردوں کی سرپرستی ختم کرکے ان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے انکے خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا۔

No comments:

Post a Comment