Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Sunday, September 2, 2012

نوافراد کی ہلاکت پرکوئٹہ میں سوگ،شہرمیں کاروباربند،چھ افرادکیخلاف درج

Misreporting creates confusion and hatred.  Jang Urdu News misreported the incident and that is not expected from the largest Urdu newspaper of Pakistan. 


                                                            نوافراد کی ہلاکت پرکوئٹہ میں سوگ،شہرمیں کاروباربند،چھ افرادکیخلاف درج


Updated on: 9:48:46 AM اتوار, 2 ستمبر 2012


اسٹاف رپورٹ
کوئٹہ : کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات میں نو افراد کی ہلاکت پر شہر آج بھی سوگوار ہے۔ پولیس نے ہزار گنجی میں سات افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اپیل پر شہر میں آج ہڑتال کی جارہی ہے۔ 

چند گھنٹوں میں نو افراد کا قتل کوئٹہ کی فضا کو سوگوار کرگیا۔ دہشت گردی کے واقعات کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اپیل پر کوئٹہ میں ہڑتال کی جارہی ہے۔ اس موقع پر سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے اور دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ 

گزشتہ روز دہشت گردوں نے خون کی ہولی کھیلی اور نیو سبزی منڈی میں گولیاں برسادیں جس سے سات افراد جان کی بازی ہارگئے۔ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہزارہ قبائل نے احتجاج شروع کیا جو مغربی بائی پاس سے بروری روڈ تک پھیل گیا۔ 

اس دوران رئیسانی اسٹریٹ پر فائرنگ کی گئی جس کا شکار دو مظاہرین جان کی بازی ہار گئے۔ دہشت گردی کے خلاف علمدار روڈ بھی سیکڑوں افراد احتجاجی مارچ کیا۔ ہزار گنجی میں سات افراد کے قتل کا مقدمہ درج ایس ایچ او شال کوٹ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا جس میں چھ نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا۔

شہر میں بدامنی کے خاتمے کے لئے فرنٹیئر کور کو پولیس کے اختیارات دے دیئے گئے جس کے تحت ایف سی اہل کاروں کو دو ماہ کے لئے چیکنگ چھاپوں اور گرفتاریوں کا اختیار ہوگا۔ محکمہ داخلہ بلوچستان نے کوئٹہ میں اسلحہ کی راہداری جاری کرنے پر بھی پابندی لگادی جب کہ پہلے سے جاری راہداریوں کی توثیق 

بھی نہیں کی جائے گی۔ سماء

Saturday, September 1, 2012

Lekin 1st Sep 2012 - Faisal Sabzwari(MQM) Statment About Shia Killing In...

Two die in post-attack violence Seven Hazaras gunned down in Quetta

From the Newspaper | Saleem Shahid |

QUETTA, Sept 1: At least seven Hazara Shias were gunned down in two sectarian attacks while two other people were killed in violence that erupted after the incidents here on Saturday.

Hundreds of Hazara youths blocked the Brewery and Sabzal Roads by putting up barricades.

They took the bodies to the office of the United Nations High Commissioner for Refugees (UNHCR) in Chaman Housing Society, calling upon the UN to take up the matter with the administration.

According to eyewitnesses, four armed men riding two motorcycles stopped a bus, told five Hazara men to get off, lined them up and pulled the trigger.

The Hazaras were returning home after purchasing vegetables and fruits from the Hazar Ganji market.

According to Quetta police chief Mir Zubair Mehmood, two assailants shot dead two other members of the Hazara Shia community at the Taftan bus stand minutes after the first
shooting.

“The six killers escaped after the attacks,” police said.

Police termed the incidents sectarian killings.

It was the third incident of sectarian killing in the Balochistan capital during the past week.

The seven who lost their lives in the two attacks were identified as Ali Baba, Jawaad, Nauroz Ali, Mohammad Raza, Nauroz, Mohammad Ali and Aziz Ali.

Hundreds of enraged Hazaras took to the street after the killings, closing Brewery Road and the western bypass to traffic, burning tyres and erecting barricades. Some of them fired shots in the air and stoned vehicles. Eleven people, among them a police officer, were injured.

Two of them later died in hospital. Their deaths sparked yet another bout of protest. The protesters placed barricades and boulders on the Sabzal Road.

After receiving the bodies of victims of the sectarian attacks, the Hazara community, led by Sardar Sadaat Hazara, marched to the Governor House and later staged a sit-in in front of the UNHCR office. They dispersed after about an hour.

Balochistan Chief Minister Nawab Aslam Raisani, Nawabzada Talal Akbar Bugti, chief of a faction of the JWP, Hazara Democratic Party (HDP) chief Abdul Khaliq Hazara and Sadaat Hazara condemned the killings.

The chief minister, who was in Islamabad, ordered the Balochistan police chief and other officials concerned to take “all possible steps” to arrest the killers.

Amanullah Kasi adds: The Hazara Democratic Party, Balochistan Shia Conference, Tahaffuz Azadari Council and chief of Hazara tribe condemned the killing of seven Hazaras,
condemning the government’s failure to stop the bloodshed.

The HDP called for a strike Quetta on Sunday and Shia Conference declared a seven-day mourning.

In separate statements, representatives of Shia groups blamed inaction of law enforcement agencies for the surge in attacks on the Hazaras.

Activists of the HDP staged a sit-in in the front of the police chief’s office. Mirza Hussain Hazara, a leader of the party, sought traders and political parties’ support for the strike call in order to express solidarity with the families of victims.

Mirza Hussain said over 600 Hazara people had been eliminated in attacks over the past few years.

He criticised the intelligence agencies for “failure to pinpoint those involved in the violence”.A statement issued by the HDP also regretted, what it termed, silence of the judiciary and its failure to “take note” of attacks on Shias, particularly the Hazaras.

Late in the night, a spokesman for the banned Lashkar-i-Jhangvi called a television channel and claimed responsibility for the sectarian attacks. He also warned media personnel of unspecified action if his group’s point of view was blacked out.

The group threatened to attack key police officers of the city.

کوئٹہ:ہزار گنجی واقعہ پر آج شٹر ڈاؤن ہڑتال



آخری وقت اشاعت:  اتوار 2 ستمبر2012 ,‭ 01:45 GMT 06:45 PST

ہلاک شدگان کی شناخت ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے اہلِ تشیع افراد کے طور پر کی گئی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں سات افراد ہلاک ہونے پر آج کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔
اس ہڑتال کا اعلان سنیچر کے روز ہزارہ قبیلے اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے سات افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔
شٹر ڈاؤن ہرتال کا اعلان ہزارہ ڈیموکرٹیک پارٹی اور عزاداری کونسل پاکستان نے ہزار گنجی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کیا۔
ہلاکتوں کا پہلا واقعہ کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے ہزارگنجی میں سنیچر کی صبح اس وقت پیش آیا جب نامعلوم افراد نے سبزی منڈی کے قریب ایک بس سے تمام مسافروں کو اتار کر، شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد ان میں سے پانچ افراد کو فائرنگ کر کے کر ہلاک کر دیا۔
فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے موٹرسائیکلوں پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم پولیس کے مطابق فرار ہونے والے ملزمان نے ہزار گنجی میں ہی فائرنگ کے ایک اور واقعے میں مزید دو افراد کو ہلاک کیا ہے۔
دونوں واقعات کے بعد پولیس اور فرنٹیئرکور کے اہلکاروں نے ہلاک شدگان کی لاشیں بولان میڈیکل کمپلیکس پہنچا دیں۔ جہاں ان کی شناخت ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے اہلِ تشیع افراد کے طور پر کی گئی۔
اس واقعے پر ہزارہ قبیلے کے افراد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کوئٹہ کے مغربی بائی پاس اور بروری روڈ کو کئی گھنٹوں تک احتجاجاً بند کیا جبکہ کئی مقامات سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں جس کے باعث شہر میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے۔
تاہم مزید کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچاؤ کے لیے پولیس اور فرنٹیئر کور کی بھاری نفری بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پہنچ گئی۔
"وہاں (کوئٹہ) میں ریاستی مشینری بالکل ناکام ہوچکی ہے، حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے وہاں پر، انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی ہے، یہاں تک کہ جو فورسز ہیں وہ بھی کچھ نہیں کر رہیں۔۔۔ یہ سب کچھ انہی کے سامنے ہو رہا ہے اور روز ہو رہا ہے۔"
رکن قومی اسمبلی سید ناصر علی شاہ
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک اپنے رشتہ داروں کی لاشیں نہیں اٹھائیں گے جب تک کوئی اعلی حکومتی عہدیدار ہپستال آ کرانہیں ملزمان کی گرفتاری کے لیے یقین دہانی نہیں کراتا۔
انہوں نے حکومت سے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے کوئٹہ سے رکن قومی اسمبلی سید ناصر علی شاہ نے بی بی سی اردو کے پروگرام سیربین میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہاں (کوئٹہ) میں ریاستی مشینری بالکل ناکام ہوچکی ہے، حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے وہاں پر، انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی ہے، یہاں تک کہ جو فورسز ہیں وہ بھی کچھ نہیں کر رہیں۔۔۔ یہ سب کچھ انہی کے سامنے ہو رہا ہے اور روز ہو رہا ہے‘۔
اس سوال پر کہ وفاق اور صوبے میں ان کی جماعت کی حکومت ہونے کے باوجود یہ مسئلہ کیوں حل نہیں ہو سکا، ناصر علی شاہ نے کہا کہ ’میں تو ساڑھے چار سال سے اسمبلی کے اندر اور اسمبلی کے باہر بلوچستان اور کوئٹہ کے مسئلے پر چیختا رہا ہوں مگر کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ یہ حکومت اپنے منشور سے ہٹ گئی ہے اور یہ صرف اپنی حکومت کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔‘
ہزارہ برادری بے بس ہو کر ریاست کی طرف دیکھ رہی ہے: سید ناصر علی شاہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت پورے پاکستان کی عوام سے غافل ہے اور ہزارہ برادری نے سینتیس سال پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دیے ہیں مگر کسی نے ہمارے ساتھ ان واقعات کے بارے میں افسوس تک نہیں کیا۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز کوئٹہ کے جی او آر کالونی میں نامعلوم مسلع افراد نے ایڈیشنل سیشن جج ذوالفقار نقوی کو ان کے ڈرائیور اور محافظ سمیت ہلاک کیا تھا۔ ذوالفقار نقوی کی ہلاکت کےخلاف سنیچر کو دوسرے روز بھی کوئٹہ اور صوبے کے دیگرشہروں میں وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کوئٹہ میں تیرہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا ہے جن میں سے گیارہ کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔

Pakistani protestors slam Shia massacre





Azaranica; Yakjehti Council and Hazara Democratic Party staged protests against genocide of Hazaras in Quetta, Pakistan.

Press TV reports,

Sat Sep 1, 2012 4:52PM GMT

Pakistani protestors have taken to the streets in Quetta in the country's southwestern Balochistan province to voice their anger at the killing of Shia Muslims across the country.

The Protestors were gathered in front of the United Nations office carrying the dead bodies of the seven Shia Muslims who were gunned down in Quetta on Saturday.

The victims were targeted in separate incidents by unknown gunmen.

Gunmen ridding on motorcycles opened fire in Hazarganji area of Quetta, killing five people and injuring two others, officials told Press TV.

In the wake of the first attack, gunmen opened fire again in the same area and killed two more Shias.


The assailants of both incidents fled the scene immediately after the attacks.
The Saturday attacks came hot on the heels of the killing of senior Shia judge, Zulfiqar Naqvi along with his driver and bodyguard in Quetta on Thursday.

On Monday, militants also killed three Shia Muslims and wounded two others in Balochistan. The victims belonged to a local Hazara tribe.

The country’s Shia leaders have called on the government to form a judicial commission to investigate the bloodshed.

TNP/JR

Growing intolerance: Sectarian killers mow down seven in Quetta

By Mohammad Zafar
Published: September 2, 2012


Relatives mourn the loss of their loved ones killed in Saturday’s sectarian attacks. PHOTO: AFP
QUETTA:

Bloody sectarian violence continues unabated in the volatile Balochistan province.

On Saturday, seven members of the Hazara community were killed in two apparently coordinated drive-by shooting incidents on the outskirts of the provincial capital.

“Gunmen riding on motorcycles fired a volley of gunshots at a bus stop in the Hazar Ganji neighbourhood near a vegetable market,” Haji Khan, an officer at the Shal Kot police station, told The Express Tribune.

Five people – all vegetable sellers – were killed on the spot, he added. The victims belonged to the ethnic Hazara community who are Shias by sect.

Wazir Khan Nasir, the deputy inspector general of police (DIG), put the number of attackers at four and said they were riding on two motorcycles. He confirmed that it was a targeted attack against the Hazara community.

Earlier reports suggested that the gunmen intercepted a bus, pulled five Hazara vegetable sellers off the vehicle and shot them dead.

One and a half hour later, gunmen riding on a motorbike sprayed bullets on another bus stop in the same neighbourhood. “Two intending pilgrims from the Hazara community were killed,” Haji Khan said.

According to him, the victims were waiting at the bus stop to catch a bus for the Pak-Iran border town of Taftan.

Soon after the first attack, a heavy contingent of police and paramilitary Frontier Corps cordoned off the area and mounted a manhunt for the killers.

The victims were driven to the Bolan Medical College Teaching Hospital for medico-legal formalities before the bodies are handed over to their heirs for burial.

The victims were identified as Ali Baba, Jawad, Nauroz Ali, Muhammad Raza, Nauroz, Muhammad Ali and Aziz Ali.

Violent protests

The senseless killings sparked violence in some neighbourhoods of the city where members of the Hazara community took to the streets. Protesters went berserk, allegedly barged into houses and harassed residents.

Residents said irate protesters made their way into residences in Rasiani Town, Faisal Town, Bugti Street, Railway Housing Scheme, Qilla Muhammad Hassani, A-One City and threatened the occupants.

At least two persons were killed and nine others, including a police official, were wounded in protest. “We were caught up in violent protests. We were terrified and feeling insure in our own houses,” Azhar Khan, a resident of Faisal Town told The Express Tribune.

“It was anarchy-like situation – police and administration did not come to control the situation,” he added.

The Hazara Democratic Party staged a sit-in outside the IG office and condemned the targeted killings of their community members. They demanded immediate arrest of the killers.

Chief of Hazra tribe Sardar Sadat Ali called a shutter-down strike in Quetta on Sunday to protest the killings. The Hazara Democratic Party and Thahfuz-e-Azadari Council supported the call.

Alarmed by the recent surge in target attacks, the provincial government has delegated police powers to the paramilitary FC in an attempt to stem the tide of violence.

This means now FC troops can make arrest, search houses and detain people for questioning, an official told The Express Tribune.

In one month, at least 20 people have been killed in sectarian violence in Quetta, the capital of Balochistan which is a flashpoint for sectarian violence that has left thousands of people dead since the late 1980s.

LeJ claims responsibility

Late in the night, the Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) sectarian extremist group claimed responsibility for the gruesome killings.

A purported spokesperson for the LeJ said that his group was responsible for the killing of seven Hazara community members.

“From tomorrow (Sunday), we will start our campaign against the police. Top police officials will be targeted during the campaign,” the spokesperson, identifying himself as Abu Bakar, told Express News in a phone call from an undisclosed location.

Published in The Express Tribune, September 2nd, 2012.

Governor of Bamiyan Habiba Sarabi talks about Bamiyan