Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, November 4, 2013

کوئٹہ کے مدرسے میں پراسرار دھماکہ، دو زخمی

 Sunday 3 November 2013
کوئٹہ میں ایک مکان سے برآمد ہونے والے اسلحے اور دیگر سامان کی تصویر۔ فائل تصویر رائٹرز
 سید علی شاہ 0

 کوئٹہ میں ایک مکان سے برآمد ہونے والے اسلحے اور دیگر سامان کی تصویر۔ فائل تصویر رائٹرزکوئٹہ میں ایک مکان سے برآمد ہونے والے اسلحے اور دیگر سامان کی تصویر۔ فائل تصویر رائٹرز کوئٹہ: کوئٹہ میں ایک مدرسے میں ہونے والے پراسرار دھماکے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق دھماکے سے ایسٹرن بائی پاس پر واقع اس مدرسے کچی مٹی پر مشتمل پانچ کمرے بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ سریاب میں سپریٹینڈنٹ پولیس بشیر احمد براہوی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ مدرسہ شہر میں تخریبی کارروائیوں کیلئے شرپسندوں کے استعمال میں تھا۔ ‘ افغان وہاں دھماکہ خیز مواد کی تیاری میں مصروف تھے،’ براہوی نے کسی افغان طالبان یا اس کے دھڑے کا نام لئے بغیر کہا۔ اس دھماکے کی گونج وادی میں دور دور تک سنائی دی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق یہ دھماکہ کم از کم بیس کلوگرام وزنی دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے ہوا تھا۔ ‘ دھماکے کی جگہ خون آلود تھی،’ براہوی نے بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ دو زخمی افراد نے کسی بھی ہسپتال سے رابطہ نہیں کیا بلکہ دونوں دھماکے کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ بشیر احمد براہوی نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوعہ سے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد، بارود، تیزاب اور ڈیٹونیٹر کے علاوہ غیرملکی زبان میں لٹریچر برآمد کیا ہے۔ ‘ مدرسہ پر کوئی سائن بورڈ نہیں لگا تھا اور وہ رجسٹر بھی نہ تھا۔ ‘ ایک اور پولیس افسر نے معاملے کی حساس نوعیت پر نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دھماکے سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ‘ دہشتگرد پولیس کے آنے سے قبل ہی لاشوں کو لے کر کہیں منتقل ہوگئے تھے،’ اس نے کہا۔ ‘ آپ خون اور تباہی ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں،’ اس نے کہا۔ واقعے کے بعد خفیہ اداروں کےاہلکار اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی ہے۔ کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں لیکن اب تک کسی بھی گروہ نے اس کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ ایک اور الگ واقعے میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے کوئٹہ کے ہزارہ ٹاون میں ایک مکان پر دیسی ساختہ دستی بم پھینکا جس سے مکان کے شیشے ٹوٹ گئے اور اسے جزوی نقصان پہنچا۔ اس واقعے میں 
کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

تحفظ نہیں


Monday 4 November 2013


فائل تصویر رائٹرز

عسکریت پسندی نے پاگل پن کی ہر صورت میں، ملک کو اپنی گرفت میں جکڑ رکھا ہے، جس میں لوگوں کے مختلف طبقات پر ردِ عمل، اپنی جانب توجہ مبذول کراتے ہیں۔

عسکریت پسندوں کے لیے شیعہ ہزارہ واضح ہدف ہیں لیکن جو کوئی ان کی واضح شناخت پر سوچتاہے، وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر یہی زور دے گا کہ ہزارہ برادری کو اضافی طور پر تحفظ فراہم کیا جائے لیکن یہ بار بار غلط ثابت ہوا ہے۔

رواں سال بلوچستان میں ہزارہ برادری پر حملوں کے سلسلے میں ڈھائی سو سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ ان حملوں کو صرف بعض گروہوں سے جوڑا ہی نہیں جاتا بلکہ یہ عسکریت پسند خود فخریہ طور پر ذمہ داری لینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

ہزارہ برادری پر تازہ ترین حملہ جمعہ کو بلوچستان کے ضلع مچھ میں ہوا، جس میں چھ ہزارہ کان کُن اپنی جانوں سے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری جیشِ محمد نے قبول کی۔ اطلاعات کے مطابق تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اُن کے خلاف ہونے والے سیکیورٹی آپریشن کا ردِ عمل ہے۔

جو بلوچستان کی صورتِ حال کو زیادہ نہیں جانتے،اس سے وہ یہ تاثر قائم کرسکتے ہیں کہ واقعی حکومت صوبے میں عسکریت پسندی کا صفایا کررہی ہے لیکن جو صوبے میں کچھ عرصے سے جاری تشدد پر نظریں رکھے بیٹھے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ صوبائی حکومت اور بلوچستان میں کام کرنے والی سیکیورٹی ایجنسیز کی کارروائیوں میں ٹھوس اقدامات کا فقدان ہے۔

یہ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر ٹھوس اقدامات اٹھانے میں ناکام ہوچکے، ریاست اور حکومت کی اس ناکامی کی بھاری قیمت ہزارہ برادری اپنی جانیں دے کر چکا رہی ہے۔

جمعے کو ہونے والے ظالمانہ حملے کے بعد، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ایک بار پھر معمول کے اپنے بیان کے ساتھ سامنے آئے، جس میں انہوں نے واقعے کی مذمت کی اور ‘انتظامیہ’ کو ہدایت دی کہ قاتلوں کی گرفتای کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔

وزیرِ اعلیٰ نے محرم، جس کا اگلے ایک دو روزمیں آغاز ہونے والا ہے، کے دوران ہزارہ برادری کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ سیکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بہترین صلاحیتیں پیش کرنے کا یہ سب سے بہترین وقت ہے۔

لیکن صرف فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی کا وعدہ ہی کافی نہیں۔ لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے واسطے، محرم اور اس کے بعد بھی، غیرمعمولی سیکیورٹی نظر آنی چاہیے۔


انفجار در یک مدرسه

Sunday, November 3, 2013

Low intensity blast leaves two injured in Quetta

November 03, 2013 - Updated 120 PKT

QUETTA: At lest two people were injured when a blast occurred at a vacant house located near the Eastern Bypass on Sunday. However, police didn’t confirm any casualty but said that roofs of six rooms collapsed after the blast took place at the house. Independent sources said that two people sustained injuries but they were not admitted to any government-run medical facility. Police rushed to the spot and called in the Bomb Disposal Squad. According to reports, the police have arrested two men including a teenager near the site of the blast. A bicycle was also damaged in the explosion, which officials say was used for planting the explosive material. Acting Civil Defence Director Mehboob Shahwani said that 20 kg explosives exploded inside the house. He said that, three bags of suspected bomb-making chemical, four receivers of remote control, six batteries and two kg explosives were also recovered from the house. According to initial examination, investigators have found blood spots in the courtyard and on the door of the house. Investigators said that preliminary probe suggested the house was being used for preparation of terrorist-related activity.

  The News

Friday, November 1, 2013

Six coal miners shot dead in Balochistan

By Shehzad Baloch
Published: November 1, 2013



File photo of a coal mine in Quetta PHOTO: PPI/File

QUETTA: Six coal miners were shot dead while another was injured in Mach area of Kachi district – about 90 kilometers off Quetta – on Friday.

“The victims are labourers who belonged to the Shia Hazara community. It is clearly a sectarian targeted killing,” DC Kachi Waheed Shah told Express Tribune.

The coal miners were returning from a trip to Mach bazaar, where they often went to shop on Fridays. The crime scene is seven kilometer off the main highway.

“As they crossed a huge drainage off the national highway, a group of armed men opened fire at their vehicle,” added DC Shah.

Levies officials and security forces reached the spot soon after the incident and cordoned off the area. However, the assailants had already escaped by then. The injured is said to be in a critical condition.

There was no immediate claim of responsibility. Lashkar-e-Jhangvi, a militant group officially banned by the government in 2002, usually claims responsibility for attacks on Shia Muslims.

A week ago, seven passenger buses of Shia pilgrims were attacked with a car bomb. The blast killed two personnel of Frontier Corps (FC) while Shia pilgrims remained unhurt in the attack.

Upon observing a car suspiciously parked near the highway, FC personnel stopped the buses from proceeding on the National Highway in the Dringar area of Mastung. As they tried to search the vehicle, a explosion took place.

Six gunned down in Bolan firing

Posted: November 01, 2013 - 1555 PKT

QUETTA: At least six people were shot dead in firing on a vehicle in Bolan, Geo News reported.

Police said unidentified armed men opened fire on a vehicle in Machh area of Bolan. As a result, four people were killed and three others sustained injuries.

The dead and injured were shifted to hospital, where two more succumbed to wounds.

بلوچستان: گاڑی پر فائرنگ، ہزارہ برادری کے چھ مزدور ہلاک



آخری وقت اشاعت: جمعـء 1 نومبر 2013 ,‭ 11:51 GMT 16:51 PST


بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے بعد مچھ میں ہزارہ برادری کی بڑی آبادی ہے

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس گاڑی پر ضلع بولان کے علاقے مچھ میں فائرنگ کی گئی۔

لیویز فورس مچھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ افراد کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدور تھے جن کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔

ذرائع کے مطابق یہ افراد مچھ ٹاؤن سے کوئلے کی کان کی جانب جا رہے تھے جب پنڈار گدھ کے علاقے میں ان کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی۔

گاڑی میں سات افراد سوار تھے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے بعد مچھ میں ہزارہ برادری کی دوسری بڑی آبادی موجود ہے۔اس سے قبل بھی اس علاقے میں اہلِ تشیع ہزارہ برادری کے افراد کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

دوسری جانب ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے اس واقعے کی پرزور مذمت کی ہے۔

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کی ہلاکت صوبائی حکومت کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن کیا جائے۔