Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Tuesday, October 4, 2011

’کوئٹہ واقعہ میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں‘

ہزارہ برادری پر حملوں میں جھنگ کی کالعدم تنظیموں کا تعلق ہے: رحمان ملک

وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں اہل تشیع سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برادری پر حملوں میں جھنگ کی کالعدم تنظیموں کا تعلق ہے جن کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت پنجاب کو خط لکھا گیا ہے۔

کوئٹہ میں گزشتہ کچھ عرصے سے ہزارہ برادری پر یکے بعد دیگرے حملوں کے بارے میں رحمان ملک کا کہنا ہے کہ پہلے ملک میں بعض شدت پسند تنظیموں نے فرقہ ورارنہ تشدد کے ذریعے دیوبندی کو شیعہ سے لڑانے کی کوشش کی تھی۔

’کوئٹہ میں یہ کئی برسوں سے شروع ہے۔ سیف کرد جو لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والا ہے وہ چار پانچ سال پہلے جیل توڑ کر فرار ہوا تھا۔ اس نے شیعہ برادری کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہوئی ہیں۔‘

بی بی سی اردو کے ہارون رشید کے مطابق، رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ان افراد کے خلاف حکومت کارروائی کر رہی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا گڑھ صوبۂ پنجاب کا علاقہ جھنگ کا ہے۔ ’اس بابت وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو خط بھی لکھا ہے۔‘

عثمان سیف اللہ کرد اور ان کے ساتھی شفیق الرحمان رند کو سکیورٹی اداروں نے دو ہزار تین اور چار میں گرفتار کر لیا تھا لیکن دونوں ستمبر دو ہزار آٹھ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ شفیق الرحمان تو بعد میں دوبارہ گرفتار ہوئے لیکن عثمان سیف اللہ ابھی تک روپوش ہیں۔ حکومت کو شک ہے کہ وہ کوئٹہ میں شعیہ برادری کے خلاف حملے کر رہے ہیں۔

صوبائی حکومت کو لکھے گئے خط کے مندرجات کے بارے میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو جھنگ سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ’ان تنظیموں کا ہیڈکواٹر جھنگ میں ہے ان کالعدم تنظیموں کے لوگ کھلی تقاریر کر رہے ہیں۔ انہیں اس سے روکا جائے۔ انسداد دہشت گردی قانون کی شق چار کے تحت ان کی نقل و حرکت اور سرگرمیاں محدود کی جائیں۔‘

ایک سوال کہ آیا کوئٹہ حملوں کی جھنگ سے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا اس میں ملوث زیادہ تر لوگوں کا تعلق جھنگ سے ہے۔

BBC URDU

No comments:

Post a Comment