Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, September 26, 2011

اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مظاہرہ

پير 26 ستمبر 2011 ,‭ 01:27 GMT 06:27

چند دن پہلے مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں انتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے

بلوچستان میں اہل تشیع نے سانحہ مستونگ کے خلاف ایک احتجاج کرتے ہوئے افواج پاکستان سے ٹارگٹ کلنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرین نے احتجاج میں مطالبہ کیا کہ مذہبی انتہاء پسندی میں ملوث افراد کوگرفتار کیا جائے۔

کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق تحفظ عزاداری کونسل کی جانب سے اتوار کو کوئٹہ میں امام بارگاہ نیچاری سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی ریلی شہر کے مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ چھاؤنی کے حدود میں داخل ہوئی جہاں مظاہرین نے صوبائی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔

بعد میں ریلی کے شرکاء نے کئی گھنٹوں تک سڑک پر دھرنا دیا۔ انھوں نے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پلے کارڈز بھی اٹھائے رکھے تھے۔

اس موقع پر شیعہ رہنماؤں کی جانب سے فارسی میں کی گئی تقاریر میں فوج سے اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ روکنے اور ان واقعات میں ملوث مذہبی انتہاء پسندوں کوگرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے اور دھرنے کے موقع پر صوبائی حکومت کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

پولیس نے نہ صرف کوئٹہ شہر کے کئی شاہراہوں کو ٹریفک اور عوام کے لیے بند کیا ہوا تھا بلکہ فرنٹیئر کور کے اہلکار بھی گاڑیوں میں گشت کر رہے تھے۔

تاہم بعد میں فوجی حکام کی جانب سے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

تحفظ عزادری کونسل کے سربراہ رحیم جعفری کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت اہل تشیعہ کے تحفظ میں مکمل طور پرناکام ہو چکی ہے جس کے باعث اب انہوں نے فوج سے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

واضع رہے کہ پانچ روز قبل بلوچستان کے علاقے مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں انتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ترجمان علی شیرحیدری نے ایک نامعلوم مقام سے اخبارات کو ٹیلی فون کر کے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اس کے بعد جمعہ کو کوئٹہ میں سریاب روڈ پر نامعلوم افراد نے کوئٹہ سے مچھ جانے والے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے تین کارکنوں کو گولیان مار کرہلاک کیا تھا۔

دونوں واقعات کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔

ان واقعات کے بعد پولیس اور فرنٹیئر کور نے کوئٹہ اور مستونگ کے علاقوں سے تین سو سے زیادہ مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں افغان مہاجرین بھی شامل ہیں۔

BBC URDU

No comments:

Post a Comment