Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.
Thursday, September 22, 2011
پاک ایران سرحد ایک بار پھر بند
مستونگ میں بیس ستمبر کو شیعہ زائرین کی بس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں انتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سانحہ مستونگ کے بعد ایران نے تفتان کے مقام پر پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد کو ایک بار پھر بند کر دیا ہے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگارایوب ترین کے مطابق ایرانی حکومت نے جمعرات کو تفتان کے مقام پر پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد کو بند کر دیا ہے جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت متاثر ہوئی ہے بلکہ مسافروں کی آمدو رفت بھی معطل ہوگئی ہے۔
کمشنر کوئٹہ نسیم لہڑی نے کہا ہےکہ آئندہ دو دنوں میں تفتان کے مقام پرایران کے سرحدی حکام سے بات چیت کر کے سرحد دوبارہ کھولنے کی کوشش کی جائے گی۔
تفتان میں پاکستان حکام نے کہا ہے کہ ایران نے یہ فیصلہ دو روز قبل مستونگ کے علاقے میں شیعہ زائرین کی ایک بس پر فائرنگ کے بعد کیا ہے جس میں انتیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سانحہ مستونگ کے خلاف ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے خواتین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے
سرحد کے بندش کے خلاف تفتان میں تاجروں اور ٹرانسپورٹروں نے شدید احتجاج کیا ہے اور حکومت پاکستان سے فوری طور پر دونوں ممالک کے درمیان سرحد کھولنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ تفتان سرحد کی بندش کے باعث بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں۔کیونکہ بلوچستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کے خوراک اور دیگر روز مرہ استعمال کی چیزوں کا دارو مدار ایرانی سامان پر ہے اور ان علاقوں میں پاکستانی چیزوں کے مقابلے میں ایرانی سامان قدرے سستا ہے۔
دوسری جانب سانحہ مستونگ کے خلاف ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے خواتین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔
مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور حکومت سے سانحہ مستونگ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس نے سانحہ مستونگ کے بعد کوئٹہ اور مستونگ کے علاقوں سے تین سو سے زیادہ مشکو ک افراد کوحراست میں لیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایرانی حکومت نے ایران کے اندر بم دھماکوں اور خودکش حملوں کے بعد کئی بار تفتان کے مقام پر پاکستان کے ساتھ سرحد کو بند کیا ہے۔ بعد میں پاکستان اور ایران کی سرحدی فورسز کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد کھول دیاگیا تھا۔
BBC URDU
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment