بلوچستان کے علاقے مستونگ میں زائرین کی بس پر فائرنگ سے انتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے
امریکی شہر نیویارک میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے صوبہ بلوچستان میں ہزارہ لوگوں پر حملوں کے خلاف پاکستانی قونصل خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
نیویارک میں نامہ نگار حسن مجتبیٰ کے مطابق جمعہ کی دوپہر کو پاکستانی قونصل خانے کے سامنے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ہزارہ کمیونٹی کے سینکڑوں مردوں، عورتوں اور بچوں نےصوبے میں کوئٹہ اور مستونگ سمیت مختلف علاقوں میں ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف کئی گھنٹوں تک احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے حال ہی میں بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ہزارہ زائرین کی بس پر دہشت گردی کے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کی تصاویر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا قتل عام بند کیا جائے۔
مظاہرین نے حال ہی میں بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ہزارہ زائرین کی بس پر دہشت گردی کے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کی تصاویر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا قتل عام بند کیا جائے۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پاکستانی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ ہزارہ لوگوں کو تحفظ دینے اور نسلی و مذہبی مسلح گروہوں کے ہزارہ برادری پر حملوں کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
نیویارک میں ہزارہ کمیونٹی کے ترجمان لیاقت علی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ برادری سب سے زیادہ پرامن ہے اور صوبے، ملک کے ہر شعبے میں خدمات سرانجام دینے کے باوجود ان کی نسلی و مذہبی مسلح گروہوں کے ہاتھوں نسلی کشی جاری ہے۔
ان کے بقول گذشتہ آٹھ سال سے اب تک ہزارہ برادری کے سینکڑوں افراد قتل ہو چکے ہیں اور ان ہلاکتوں کی وجہ سے ہزارہ برادری کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں سے نقل مکانی پر مجبور ہے۔
لیاقت علی نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی پر بغیر کسی روک ٹوک کے جاری حملوں کی ایک حالیہ مثال بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ایران جانے والے زائرین کی بس پر فائرنگ کا واقعہ ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
BBC URDU
No comments:
Post a Comment