حکومت بلوچستان کے شیعہ مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے
انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے شیعہ مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنےایک بیان میں کہا ہے کہ سال دو ہزارگیارہ میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر سولہ حملے کیےگئے۔ بیان میں کہاگیا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس گھناونے عمل میں ملوث گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔
ہیومن رائٹس واچ کےایشیا ڈائریکٹر بریڈ ایڈم نے کہا کہ ایسےگھناونے فعل میں ملوث شدت پسند تنظیمیں پاکستان کے ایسے علاقوں میں بلاخوف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں حکومتی عملداری قائم ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان کےعام شیعہ مسلمانوں کو جس انداز میں نشانہ بنایاگیا ہے وہ اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کے حکومتی عزم پر سوالیہ نشان ہیں۔
انہوں نےکہا کہ لشکر جھنگوی جیسی شدت پسند تنظیمیں پنجاب کے علاقوں اور کراچی میں بلاخوف اپنی کاررائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ جب شدت پسند تنظیمیں بلوچستان میں شیعہ آبادی کے خلاف کارروائیاں کرتی ہیں تو حکومتی ادارے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے بلکہ اپنا منہ دوسری جانب پھیر لیتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ بعض شدت پسند تنظیمیں بلوچستان میں پاکستانی فوج، انٹیلیجنس اداروں اور فرنٹیئر کور کے اتحادی تصور کی جاتی ہیں۔ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان فوج کو مشورہ دیا کہ وہ بلوچستان میں اپنے سیاسی مخالفین کےحقوق پامال کرنے کی بجائے کمزور گروہوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
واچ نےکہا ہے کہ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومت کو بلوچستان میں فوج اور فرنٹئیر کو ہدایت جاری کرنی چاہیے کہ شدت پسندوں کے نشانے پر کمزور گروہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
BBC URDU
No comments:
Post a Comment