Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, April 15, 2019

ہزارہ قبیلے کا ہزار گنجی حملے پر احتجاج: ’صوبائی حکومت کے پاس اختیارات نہیں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں‘



محمد کاظم  
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ


ماہ جبین کی آنکھوں سے آنسو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی ہزار گنجی سبزی منڈی میں تین روز قبل ہونے والے خودکش حملے سے کچھ خاندانوں کی دنیا ہی اجڑ گئی۔

ہزارہ ٹاؤن کی ساتویں جماعت کی طالبہ ماہ جبین کا خاندان بھی انہی میں شامل ہے۔

اپریل کی 12 تاریخ کو سبزی منڈی میں ہونے والے خود کش حملے میں ان کے والد ہلاک ہو گئے۔ 35 سالہ علی آغا پھل فروش تھے جو کہ اپنے چھ بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھے۔

ایران میں محنت مزدوری کرنے والے علی آغا چھ ماہ قبل وہاں کی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث کوئٹہ لوٹ آئے۔ایران سے واپسی پر انھوں نے ایک ریڑھی پر ہزارہ ٹاؤن میں پھل فروخت کرنے کا کام شروع کیا تھا۔

علی آغا کے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
اس واقعے کے حوالے سے مزید پڑھیے




ماہ جبین نے بتایا کہ ان کے والد روزی روٹی کمانے کے لیے علی الصبح نکلتے تھے، لیکن ’جمعے کے روز چائے پیئے بغیر ایسے گئے کہ واپس نہیں آئے‘ اور وہ اپنے والد کا ہاتھ بھی نہ چوم سکیں۔

ماہ جبین نے بتایا کہ علی آغا اپنی دونوں بیٹیوں سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے اور ان کی خواہش تھی کہ وہ ڈاکٹر یا جج بنیں

No comments:

Post a Comment