سید علی شاہتاریخ اشاعت 21 جنوری, 2014
بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا—اے ایف پی فوٹو۔
کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کم از کم 22 افراد اس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک شیعہ زائرین سے بھری بس کو عسکریت پسندوں نے منگل کے روز نشانہ بنایا۔
کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر مستونگ شفقت انور نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا حملے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔
یہ بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا۔
انور کے مطابق زوردار دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جسے بجھانے کے لیے کوئٹہ سے فائر بریگیڈ کو روانہ کردیا گیا ہے۔
سیکرٹری داخلہ اسد الرحمان گیلانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حملے میں 80 کلو گرام بارودی مواد کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہوسکا۔ 'ہماری ترجیح ہے کہ پہلے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا جائے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک شدگان اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پولیس، لیویز اور ایف سی فورسز واقع کی جگہ پر فوری طور پر پہنچ گئے۔
ادھر کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں زخمیوں کو فوری طبی امداد پہنچانے کے مقصد سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
دوسری جانب ایک دوسرے واقعے میں کوئٹہ کے علاقے سریاب میں پولیس اور ایف سی کی ایک مشترکہ کارروائی میں چار مبینہ اغوا کاروں کو ہلاک کردیا گیا۔
کارروائی کے دوران انسداد دہشت گردی فورس کے دو اہلکاروں سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
سی سی پی او کوئٹہ رزاق چیمہ نے کہا کارروائی خفیہ اطلاعات کی بنا پر کی گئی جس کے دوران چار اغوا کار ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کے کارروائی کے دوران اغوا کاروں نے فائرنگ کردی جسکے باعث تین افراد زخمی ہوئے۔
No comments:
Post a Comment