محمد کاظم
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
آخری وقت اشاعت: بدھ 22 جنوری 2014 , 14:37 GMT 19:37 PST
یہ رواں ماہ بلوچستان میں ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر حملے کا دوسرا واقعہ ہے
پاکستان کی مذہبی جماعت وحدت المسلمین کے رہنما نے ا علان کیا ہے کہ جب تک وفاقی حکومت ان سے مذاکرات نہیں کرتی اور ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے وہ لاشوں سمیت دھرنا جاری رکھیں گے۔
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکے میں ہلاک ہونے والے شیعہ زائرین کے لواحقین کوئٹہ میں علمدار روڈ پر مرنے والوں کی لاشوں کے ساتھ دھرنا دے رہے ہیں۔
دوسری جانب دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں لوگوں نے مستونگ حملے میں ہلاکتوں کے خلاف دھرنے دے رکھے ہیں۔
اسلام آباد میں لوگوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان اہم شاہراہ اسلام آباد ہائی وے اور اسلام اباد کے سیکٹر ایف سکس میں پر دھرنا دیا ہوا ہے۔
اسی طرح لاہور میں مال روڈ پر مظاہرین کی بڑی تعداد نے دھرنا دے رکھا ہے۔
صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں نمائش چورنگی، ملیر پندرہ نیشنل ہائی وے، فائیو اسٹار چورنگی نارتھ ناظم آباد میں دھرنے دیے جارہے ہیں۔
نمائش چورنگی پر دھرنے کی قیادت علامہ علی انور جعفری اور علامہ مبشر حسن کر رہے ہیں۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں جاری دہشت گردی اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ ملک میں نواز شریف کی نہیں بلکہ طالبان کی حکومت ہے۔
’مستونگ کی ذمہ دار وہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہیں جو ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں پر حملوں میں ملوث طالبان سے مذاکرات کی بات کرکے ان کی غلط کاریوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں۔‘
وحدت المسلمین کی پریس کانفرنس
مجلس وحدت المسلمین کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی کے رکن سید محمد رضا نے بدھ کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب تک وفاق کا کوئی نمائندہ ہم سے مذاکرات نہیں کرتا اور ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تب تک ہم لاشوں کی تدفین نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’جب تک وفاقی حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات نہیں کرتی اور لولی پاپ دینے کے بجائے حقیقی معنوں ہمارے مطالبات نہیں مانتی، ہم لاشوں کی تدفین نہیں کریں گے۔‘
اس سے پہلے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں منگل کو شیعہ زائرین کی بس کے قریب دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔
مستونگ کے ڈی پی او محمد عابد نے بی بی سی کو بتایا کہ بم ڈسپول سکواڈ نے اس حملے میں 100 کلو بارودی مواد استعمال کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
زائرین پر حملے
کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ پر مستونگ کے علاقے میں ایران میں زیارتوں کے لیے کوئٹہ سے جانے والے یا ایرن سے واپس آنے والے زائرین پر کئی حملے ہو چکے ہیں۔ان حملوں کے بعد ایسی بسوں کو لیویز اور ایف سی کی گاڑیوں کے ساتھ قافلے کی صورت میں ایرانی سرحد تک لایا اور لے جایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس قافلے کی سکیورٹی پر چار گاڑیاں مامور تھیں، لیکن خودکش بمبار نے اپنی گاڑی بس سے ٹکرا دی۔
اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر مستونگ شفقت انور شاہوانی کے مطابق شیعہ زائرین کی دو بسیں ایران سے واپس آ رہی تھیں کہ درنگڑ کے علاقے میں ان کے راستے پر دھماکہ ہوا اور ایک بس اس کی زد میں آ گئی۔
ان کے مطابق دھماکے کے بعد بس میں آگ بھی بھڑک اٹھی۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مستونگ تھانے کے اہل کار عبدالفاتح نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارکن اور سکیورٹی اداروں کے اہل کار بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے اور طبی ذرائع کے مطابق زخمیوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔
تاحال کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یہ رواں ماہ بلوچستان میں ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر حملے کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل یکم جنوری کو کوئٹہ شہر کے مغربی بائی پاس پر اختر آباد کے علاقے میں ایسی ہی ایک بس پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور پولیس اہل کاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
No comments:
Post a Comment